العربیہ نیٹ کے مطابق آل زھیر نے کہا کہ سکول سے ریٹائرمنٹ سے قبل یہ خیال آیا کہ فارغ وقت کہاں اور کیسے گزاروں گا۔ اس حوالے سے کوہستانی علاقے میں مچھلیوں کی افزائش کا منصوبہ ذہن میں آیا۔
آل زھیر نے بتایا کہ اس نے وزارت زراعت و ماحولیات و پانی سے رجوع کرکے مچھلیوں کی افزائش کے لیے فش فارم پروگرام پیش کیا۔ یہ ایک طرح سے پولٹری فارم سے ملتا جلتا پروگرام ہے۔
وزارت نے انجینیئرز بھیج کر علاقے کا جائزہ لیا۔ سیکریٹری وزارت ڈاکٹر علی الشیخی نے حوصلہ افزائی کی۔ مچھلیوں کی افزائش کے لیے پانی کی فراہمی اور زمین کے موزوں ہونے کا جائزہ لیا گیا۔ ریکارڈ وقت میں اجازت نامہ جاری کردیا گیا۔
آل زھیر نے بتایا کہ السروات پہاڑ کی چوٹی پر مچھلیوں کی افزائش کا پہلا پراجیکٹ وزارت زراعت و ماحولیات و پانی کی مدد سے قائم کیا ہے۔
افزائش کے لیے ایسی مچھلی کا انتخاب کیا گیا جن کی شدید سردی کے موسم میں بھی افزائش ہوتی رہتی ہے۔
سکول ٹیچر کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ کی کامیابی سے اسے مچھلیوں کی افزائش کا دائرہ پھیلانے کا حوصلہ ملا ہے۔ 2030 تک 60 ہزار ٹن سے زیادہ مچھلیوں کی پیداوار کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہوں۔
وادی بیش ڈیم کے قریب مزید مقامات پر مچھلیوں کی افزائش کے لیے تالاب قائم کیے جائیں گے۔ بحیرہ احمر کے ساحل پر بھی اسی طرح کا ایک پروجیکٹ شروع کرنے کا ارادہ ہے۔
آل زھیر نے کہا کہ ایک ماہ میں 8 سے 10 ٹن کے لگ بھگ مچھلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ سالانہ ہدف 400 ٹن کا ہے۔ ہر سال پیداوار میں اضافہ ہوگا۔