بیان میں کہا گیا کہ ’اس فیصلے کے باعث حوثیوں کے خطرات ختم ہوں گے جبکہ میزائلوں، ڈرونز، جدید طرز کے اسلحہ اور حربی کارروائی کی فنڈنگ بند ہوگی- حوثیوں کو یہ ہتھیار اور فنڈز یمنی عوام پر جبر و قہر ڈھانے، عالمی جہاز رانی کو مخدوش بنانے اور پڑوسی ملکوں کو دھمکانے کے لیے دیے جاتے رہے ہیں۔‘
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’حوثیوں کو دہشتگرد قرار دینے کے فیصلے سے سیاسی کوششوں کی کامیابی میں مدد ملے گی جبکہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی قائدین سیاسی مشاورت کی میز پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے مجبور ہوں گے‘۔
وزارت خارجہ نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی مارٹن گریوٹ کو مدد کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ’مکمل سیاسی حل تک رسائی اور یمنی بحران ختم کرانے کے لیے پیش کردہ تجاویز کی حمایت کی جائے گی‘۔
دریں اثنا یمن کی آئینی حکومت نے حوثیوں کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’بالاخر ہمارا دیرینہ مطالبہ قبول کرلیا گیا۔ اس سے نہ صرف یہ کہ یمن بلکہ پورے خطے کا منظر نامہ بدلے گا‘۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یمنی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’حوثی امریکہ کے اس فیصلے کے بجا طور پر مستحق ہیں‘۔
’حوثی نہ صرف یہ کہ اپنی دہشتگردانہ سرگرمیوں بلکہ کشمکش کا دورانیہ طویل سے طویل تر کرنے والی کارستانیوں کے باعث خارجی دہشتگرد تنظیم قرار دینے جانے کے حقدار ہیں‘۔
یمنی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ’ ایران نواز حوثی دنیا بھر میں بدترین انسانی المیے کے ذمہ دار ہیں‘۔