ترکش ایئر لائنز کو گزشتہ سال اکتوبر میں اسی طرح کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ترک ایئر لائنز کی جانب سے کورونا کے شکار ملک سے بغیر ٹیسٹ کے مسافر کو لاہور لانے پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اس طرح کی دوبارہ خلاف ورزی پر ترک ایئر لائنز کے پاکستان آنے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات تشویش کے ساتھ نوٹ کی گئی ہے کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے 13 اور 19 اکتوبر کو لکھے گئے خطوط کے باجود ترک ایئر لائنز نے 13 جنوری کو دو مسافروں کو کورونا ٹیسٹ رپورٹ کے بغیر ڈاکار (سینی گال) سے استنبول کے راستے لاہور پہنچایا۔
سینیگال کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہیں سول ایوی ایشن نے کیٹگری بی میں رکھا ہے جہاں سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کورونا نیگیٹو ہوں اور اس کے ثبوت کے طور پر ان کے پاس کورونا پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ ہمراہ لائیں۔
ترک ایئر لائنز کو اس خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ اس طرح کی خلاف ورزی پر ایئر لائن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا ئے گی جس میں اسے پاکستان میں آپریشن پر پابندی بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ترک ایئر لائنز کو گزشتہ سال اکتوبر میں اسی طرح کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی تھی اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
اس وقت سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری بیان کے مطابق ایک مسافر مالی سے براستہ استنبول لاہور بغیر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے سفر کر رہا تھا، استنبول ایئر پورٹ پر مسافر سے کورونا ٹیسٹ طلب کیا گیا جس کی عدم موجودگی پر مسافر کو استنبول ایئر پورٹ ہی چھوڑ دیا گیا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی علم میں معاملہ آنے کے بعد ترکش ایئر لائنز پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ دیگر اخراجات بھی تُرک ایئر لائن ہی ادا کرے گی۔
سول ایوی ایشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ مسافر پانچ روز تک ایئر پورٹ پر ہی موجود رہا اور تُرک ایئر لائن کی جانب سے مسافر کی کوئی مدد نہیں کی گئی تاہم ترکی میں موجود پاکستانی سفیر کی جانب سے معاملہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نوٹس میں لایا گیا جس کے بعد مسافر کی لاہور آمد کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
تُرک ایئر لائن کو استنبول میں موجود مسافر کو لاہور لانے کے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم لاہور پہنچنے پر کورونا ٹیسٹ اور قرنطینہ کے اخراجات ایئر لائنز کو ادا کرنا پڑے جبکہ مسافر کو طیارے میں سب سے الگ بٹھایا گیا ۔