سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے چوتھے سالانہ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ دیگر عالمی رہنما اور سرمایہ کار شریک ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے بین الاقوامی پلیٹ فارم کے تحت دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عالمی رہنماؤں کے علاوہ سرمایہ کاروں اور دیگر اہم شخصیات کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ولی عہد کی سربراہی میں اقتصادی کونسل کا اجلاسNode ID: 252736
-
جی سی سی کانفرنس کا میزبان قدیم ثقافتوں کا حامل شہر’’العلا‘‘Node ID: 529841
-
ریاض انویسٹمنٹ فورم دنیا کو ’امید کا پیغام‘ دے گاNode ID: 536036
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر اور ایف آئی آئی ادارے کے سربراہ یاسر الرمیان نے کہا کہ ’سعودی عرب صرف مالیاتی منڈی میں ہی سرمایہ کاری نہیں کرے گا بلکہ حقیقی معیشت میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرے گا۔‘
الرمیان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مالیت اس قدر زیادہ ہونا پریشان کن ہے، جبکہ ان میں سے کچھ کمپنیوں کو نگران اداروں کی جانب سے جانچ پڑتال کا بھی سامنا ہے۔‘
یاسر الرمیان کا کہنا تھا کہ’ کانفرنس کا مقصد سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری لانا ہے‘۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر نے کہا کہ’ سعودی عرب سرمایہ کاری، روزگار اور خوشحالی کے مواقع پیدا کررہا ہے۔ کورونا بحران نے پوری دنیا میں معیشت کا تصور تبدیل کردیا اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو نمایاں کیا ہے‘۔
’سعودی عرب ٹیکنالوجی کے شعبے کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہماری نظر ہر طرح کی مارکیٹوں پر ہے‘۔

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب گرین ہائیڈروجن اور بلیو ہائیڈروجن پر کئی ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
’آسان اور سیدھے الفاظ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم گرین اور بلیو ہائیڈروجن میں نئی راہ دکھانے والے ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کورونا وبا کے مسائل حل کرنے کے لیے اوپیک اور اپیک پلس نیز جی 20 کے رکن ملکوں کے تعاون و اشتراک سے کام کیا ہے۔
کورونا وبا سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری تھا کہ کثیر فریقی ٹیم ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کرے۔
انہوں نےکہا کہ ہمارے سامنے بہت سارے چیلنج ہیں اور اس کا ہمیں اعتراف ہے تاہم سعودی عرب اس کے باوجود وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے چوتھے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ ’سعودی عرب نےسرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کی غرض سے 200 قوانین پر نظرثانی کی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’2019 کے مقابلے میں 2020 میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری سعودی عرب میں زیادہ ہوئی ہے اور ایسا سرمایہ کاروں کے یہاں اعتماد کا رشتہ بہتر ہونے کی وجہ سے ممکن ہوسکا‘۔
الفالح نے کہا کہ’ ہمارے یہاں سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے چارسو قوانین ہیں ان میں سے 200 پر نظر ثانی کرلی گئی ہے‘-
انہوں نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب نے کورونا وبا کے دوران ثابت کردیا کہ وہ تغیر پذیر دنیا کے ساتھ چلنے والا ملک ہے۔ مملکت نے کاروباری سہولتوں کے گراف میں اچھی پیشرفت حاصل کی ہے‘۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ جمیکا سے تعلق رکھنے والے سابق ایتھلیٹ اور اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ بھی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ یوسین بولٹ اولمپکس میں آٹھ مرتبہ گولڈ میڈل جیت چکے ہیں۔
ان کے علاوہ اٹلی اور آسٹریلیا کے سابق وزرائے اعظم بھی کانفرنس کے شرکا سے مخاطب ہوں گے۔
#LIVE: Watch live coverage of the @FIIKSA Future Investment Initiative #FIINeoRenaissance https://t.co/XNaptWsrcT https://t.co/QzwYCH15PJ
— Arab News (@arabnews) January 27, 2021