Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رواں سال ترسیلات زر اتنی کم نہیں ہونگی جتنا خدشہ ظاہر کیا گیا

ایسے وقت رقوم بھیجنے والے معاشی تحفظ کے فرنٹ لائن ورکر بن جاتے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)
2021 میں بیرون ملک مقیم ترقی پذیر ممالک کے تارکین کی جانب سے اپنے اپنے   وطن ارسال کی جانے والی رقوم میں ، عالمی بینک کی طرف سے کی گئی پیش گوئی کے مطابق کمی واقع ہونے کا خدشہ نہیں۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کی جانب سے شائع ہونے والے  رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ ترسیلات زر کووڈ-19 کی عالمی وبا سے پہلے والی سطح پر واپس جا سکتی ہیں۔ یہ بات ایک نئی تحقیق میں بتائی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں کے لئے تارکین وطن کی ارسال کردہ رقوم ،مالی اعانت کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان ترسیلات زر میں کمی نہیں آئی جیسا کہ کورونا وائرس کی وباکے دوران ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیاگیا تھا۔ 

ترسیلات زر کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال زیادہ ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

یہاں تک کہ میکسیکو ، ایل سلواڈور ، کینیا ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، فلپائن ، سری لنکا  اوربعض دیگر معیشتوں کے لئے بھی ترسیل زر کی صورتحال واپس لوٹ رہی ہے۔
ویسٹرن یونین کے ذریعے جاری کردہ آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترسیلات زر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال زیادہ ہے لیکن جیسا کہ ترقی یافتہ معیشتیں بہتر ہورہی ہیں چنانچہ اگر ترقی پذیر معیشتوں سے فنڈز کی طلب زیادہ رہی تو رواں سال میں ترسیلات زر کی کارکردگی بھی وبائی بیماری سے پہلے کی سطح پر واپس آسکتی ہے۔
واضح رہے کہ  ایسے بحران، لوگوں کو اپنے  پیاروں کی مدد  اور  اعانت کرنے کے لئے زیادہ پرعزم بنا دیتے ہیں۔

رواں سال ترسیلات زر وبائی بیماری سے پہلے کی سطح پر واپس آسکتی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

جب ترقی پذیر معیشتیں مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں تو بیرون ملک سے ترسیلات زر بھیجنے والے معاشی تحفظ کے فرنٹ لائن ورکر بن جاتے ہیں۔
یہ بات ویسٹرن یونین کے صدر اور سی ای او  حکمت ارسک نے اس رپورٹ کے ساتھ جاری شدہ ایک بیان میں کہی ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاو کے  بعد کی دنیا میں ترقی پذیر اقوام کی تعمیر نوجیسے وسیع تر کام میں جو لاکھوں تارکین وطن اقتصادی حوالے سے سب سے پہلے رد عمل ظاہر کرنے والوں میں شامل ہوتے ہیں، وہ ترسیلات زر میں اضافہ جاری رکھیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کے درمیان سرحدیں کھلنا شروع ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے غیر سرکاری چینلز کے ذریعے  زیادہ سے زیادہ رقوم بھیجی جاتی ہیں اور نتیجتاً ترسیلات زر میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
اسی طرح اگر 2020 کی طرح محنت کش تارکین وطن کی تعداد میں کمی کا سلسلہ جاری رہا تو بھی ترسیلات زر کم ہو سکتی ہیں۔
عالمی بینک نے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں 2020 کے تخمینے میں اکتوبر میں کمی کی شرح کو.7 19 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کردیا تھا لیکن 2021 میں مزید 7.5 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اس گروپ کے ملکوں کو ترسیلات زر 2019 میں 4.3 فیصد بڑھ گئی تھیں۔
آکسفورڈ اکنامکس نے کہا ہے کہ اعلیٰ معیشتوں کے حامل 20 ممالک جہاں ہجرت کر کے آنے والے مزدور مقیم ہیں ، امسال ان کی زبردست نشوونما ہو گی۔
اس تناظر میں 2021 میں ترسیلات زر کے بہاؤ میں ایک اور بڑی کمی معاشی رجحانات سے غیر معمولی طور پر زیادہ  انحراف کر سکتی ہے۔
 

شیئر: