سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی گئی ترسیلات زر 23 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہیں۔
کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے تحت ہونے والے ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘ کے موضوع پر ویبنار میں شریک سٹیٹ بینک کے حکام نے بتایا کہ پچھلے دس سال میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی گئی ترسیلات زر کی شرح میں 10.10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
’2010 میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 9 ارب 60 کروڑ ڈالر ترسیلات زر تھیں، جبکہ 2019 میں ترسیلات زر 22 ارب 50 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی تھیں۔ 2020 میں 23 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہیں۔'
مزید پڑھیں
-
’باہر بیٹھ کر احساس ہوتا ہے ملک کتنا اہم ہے‘Node ID: 504266
-
اوورسیز پاکستانی، کن شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع؟Node ID: 504376
-
بیرون ملک ملازمت: اب بینک اکاؤنٹ کھولنا لازمی ہوگاNode ID: 504801
ویبنار میں پاکستانی ہائی کمشنر رضا بشیر تارڑ، قونصل جنرل آف پاکستان ٹورنٹو عبد الحمید، سٹیٹ بنک آف پاکستان اور دیگر پاکستانی کمرشل بنکوں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر سٹیٹ بینک کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن آف پاکستان سید عرفان علی نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال بھیجے گئی ترسیلات زر سے ملک کو درپیش 23.18 بلین ڈالر تجارتی خسارہ کو پورا کرنے میں مدد ملی۔
’گزشتہ سال پاکستان کی درآمدات 21.39 بلین ڈالر تھیں جبکہ برآمدات کا حجم 44.57 بلین ڈالر تھا۔ بیرون ملک پاکستانی اتنی بڑی مقدار میں ترسیلات زر نہ بھجواتے تو پاکستان کو 23.18 بلین ڈالر قرض لینا پڑتا۔'
مینجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل پاکستان اکاؤنٹس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کسی مشکل کے بغیر نہ صرف ترسیلات زر کی فراہمی بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری، تجارت اور دیگر معاشی سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے۔
