سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کا چوتھا سالانہ اجلاس جاری ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اجلاس کے دوسرے روز آج جمعرات کو سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان کا خطاب بھی متوقع ہے۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے بین الاقوامی پلیٹ فارم کے تحت دو روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز گزشتہ روز بدھ کو ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
-
جی سی سی کانفرنس کا میزبان قدیم ثقافتوں کا حامل شہر’’العلا‘‘Node ID: 529841
-
ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کا سالانہ اجلاس، پہلا دنNode ID: 536151
اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض میں تبدیلی اور سعودی عرب کے وژن 2030 کی تکمیل کے حوالے سے اٹلی کے سابق وزیراعظم میٹیو رینزی سے گفتگو کی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ کا کہنا تھا کہ ریاض میں جلد دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل سٹی قائم کی جائے گی، ریاض دنیا کے 10 طاقتور ترین اقتصادی شہروں میں سے ایک ہوگا-
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اٹلی کے سابق وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں سعودی ولی عہد نے ریاض شہر سے متعلق نئی حکمت عملی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے دیگر شہروں کے لیے بھی ایسی ہی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض شہر تیل کے ماسوا سعودی عرب کی 50 فیصد اقتصادی آمدنی کا ذریعہ ہوگا، ریاض میں نئی اسامیوں کی لاگت کسی اور شہر کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہوگی۔
#ICYMI - #WATCH: #SaudiArabia's Crown Prince Mohammed bin Salman talking about the transformation of #Riyadh @FIIKSA #FIINeoRenaissance https://t.co/B91gldPDz5 pic.twitter.com/89zCDwAm11
— Arab News (@arabnews) January 28, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض میں بنیادی ڈھانچے کو ڈیولپ کرنے کی لاگت سعودی عرب کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں 29 فیصد کم ہوگی-
کورونا کی عالمی وبا کے دوران ’تجدید نو‘ کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس کے شرکا نے عالمی معیشت کے مستقبل پر بات چیت کی۔
کانفرنس کے مقررين نے مختلف موضوعات پر بحث کی جن کا مقصد کورونا کے بعد کے حالات میں سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت پر از سر نو غور و فکر کرنا تھا، اور شعبہ توانائی کو بہتر انداز میں بروئے کار لانا ہے کہ کورونا کے بعد عالمی معیشت کو بحال ہونے میں مدد مل سکے۔

دوسری جانب وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب ملک کے مختلف علاقوں میں 20 فری اکنامک زون قائم کرے گا- ان میں سے 6 دارالحکومت ریاض میں ہوں گے-
اخبار 24 کے مطابق الفالح نے فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوسرے روزگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فری اکنامک زون قائم کرنے کا مقصد سرمایہ کاروں کے خدشات محدود کرنا اور تجارتی و صنعتی ماحول بہتر سے بہتر بنانا ہے-
الفالح نے توجہ دلائی کہ بعض علاقے ڈیجیٹل بزنس کے لیے خاص ہوں گے- علاوہ ازیں سعودی عرب میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مناسب قانونی ماحول بھی مہیا ہوگا-
الفالح نے اپنا بیان ختم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بارہ ماہ کی کارکردگی سے ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب عالمی سطح پر انتہائی لچکدار معاشی نظام کا مالک ملک ہے- خصوصا مالیاتی شعبے کی کارکردگی بے حد نمایاں رہی- یہ مملکت میں جی 20 کے رکن ملکوں کے پانچ طاقتور ترین شعبوں میں سے ایک ہے-