براڈشیٹ سے کٹوتی میں ناکامی: نیب کو 69 کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کرانا پڑے گا
براڈشیٹ سے کٹوتی میں ناکامی: نیب کو 69 کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کرانا پڑے گا
جمعہ 29 جنوری 2021 18:45
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
براڈ شیٹ کو جرمانے کی رقم ادا کرنے سے پہلے 15 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس منہا کرنا ضروری تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آف شور کمپنی براڈ شیٹ کو بغیر ٹیکس کاٹے ساڑھے چار ارب ادائیگی کے ذریعے قومی خزانے کو تقریبا 69 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے پر پر نیب کو نوٹس جاری کردیا ہے اور ٹیکس ماہرین کے مطابق یہ رقم اب نیب کو سرچارج کے ساتھ ایف بی آر میں جمع کروانی ہو گی۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب نوٹس کے مطابق براڈ شیٹ کو جرمانے کی رقم ادا کرنے سے پہلے 15 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس منہا کرنا ضروری تھا لیکن نیب نے جرمانہ ادا کرنے میں جلدی کر دی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایف بی آر کے ترجمان ندیم رضوی نے تصدیق کی کہ نیب کو خط لکھ کر مالی لین دین میں ٹیکس کی کٹوتی کا کہا گیا ہے جو کہ ایک روٹین کی کاروائی ہے۔
اس سوال پر کہ کیا نیب کی جانب سے اس خط کا جواب دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پیش رفت سامنے آنے پر آگاہ کر دیا جائے گا۔
نیب کے ڈی جی ہیڈ کوارٹرز کو لکھے گئے خط میں ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیب نے براڈ شیٹ کو حال ہی میں جو دو کروڑ 87 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کی ہے وہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق چھ کے تحت تکنیکی خدمات کی فیس کی مد میں آتا ہے جس پر قانون کے تحت 15 فیصد ٹیکس کٹوتی لازم تھی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نیب انکم ٹیکس آرڈنینس کے مطابق ایف بی آر کی ’پریسکرایبڈ پرسن‘ لسٹ میں شامل ہے اور بطور ودہولڈنگ ایجنٹ نیب کی ذمہ داری تھی کہ وہ قانون کے مطابق پندرہ فیصد ٹیکس کاٹ کر ادائیگی کرتا۔
ٹیکس امور کے ماہرین کے مطابق قومی احتساب بیورو نے براڈ شیٹ کو جرمانے کی ادائیگی میں جلدی بازی کرکے قومی خزانے کو 69 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا دیا ہے اب اسے یہ ادائیگی خود سے کرنی ہو گی۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر نیب کے ترجمان نوازش علی عاصم نے بتایا کہ ابھی تک قومی احتساب بیورو کو اس طرح کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔
اگر نوٹس ملا تو اس کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔ میڈیا سے درخواست ہے کہ اس معاملے پر قیاس آرائی نہ کرے۔
ودہولڈنگ ٹیکس ہوتا کیا ہے اور نیب کو کیوں جمع کروانا ہو گا؟
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر سابق ممبر ایف بی آر شاہد اسد نے بتایا کہ انکم ٹیکس کے قانون کے مطابق اب نیب کو ناصرف 69 کروڑ روپے کی رقم ایف بی آر کو جمع کروانی پڑے گی بلکہ لیٹ جمع کروانے پر 12 فیصد سرچارج بھی جمع کروانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ادارے قانون کے مطابق کاٹا گیا ودہولڈنگ ٹیکس سات دن کے اندر قومی خزانے میں جمع کروانے کے پابند ہیں بصورت دیگر ان پر 12 فیصد سالانہ کے حساب سے سرچارج بھی عائد ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس دراصل انکم ٹیکس کی ایک قسم ہے جو کہ کسی قسم کی ادائیگی کرنے والے افراد یا اداروں کو قانون کے تحت خود منہا کر کے قومی خزانے میں جمع کروانی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈنیننس کے تحت ایف بی آر نے ’پریسکرایبڈ پرسن‘کی ایک فہرست جاری کر رکھی ہے جس میں حکومت پاکستان، قومی ادارے اور تنظیمیں جیسے نیب، پیمرا وغیرہ اور پرائیویٹ کمپنیاں اور افراد شامل ہیں۔ جب یہ تمام افراد یا ادارے کسی قسم کی ادائیگی کرتے ہیں تو قانون کے مطابق انہیں خود ہی ودہولڈنگ ٹیکس کاٹنا ہوتا ہے تاکہ اسے قومی خزانے میں جمع کروائیں۔
اس سوال پر کہ کیا نیب عدالت حکم پر کی جانے والی ادائیگی میں سے بھی کٹوتی کر سکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ چاہے عدالتی حکم پر ادائیگی ہو یا کسی بھی اور طرح کی ادائیگی ہو یہ پریسکرایبڈ پرسن پر لازم ہے کہ وہ ٹیکس کی کٹوتی کرکے حکومتی خزانے میں جمع کروائے۔
یاد رہے کہ نیب نے دسمبر 2020 میں برطانوی عدالت کے حکم پر براڈ شیٹ کو یہ رقم بطور جرمانہ ادا کی تھی۔ اس سے قبل براڈشیٹ نے برطانوی عدالت میں دعوی دائر کیا تھا کہ نیب نے پاکستان کی اہم شخصیات کے اثاثوں کی کھوج کے لیے سن 2000 میں اس سے معاہدہ کیا تھا جس کے اثاثہ جات کی ریکوری میں فرم کو 20فیصد کمیشن ملنا تھا تاہم نیب نے یہ معاہدہ 2003 میں یکطرفہ طور پر توڑ دیا تھا جس سے فرم کو نقصان ہوا۔ عدالت نے نیب اور پاکستان کو جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے تمام معاملے کی چھان بین کا اعلان کیا تھا اور اس مقصد کے لیے حکومت کی جانب سے جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جوکہ پیر سے معاملے کی باقاعدہ تحقیقات شروع کرے گا۔