Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں پاکستانیوں کے مسائل، سفارت خانے کا کھلی کچہری کا اعلان

اس سے پہلے بھی مختلف ممالک میں پاکستانی سفیر کھلی کچہریاں منعقد کر چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے متحدہ عرب امارات میں نئے تعینات ہونے والے سفیر افضال محمود نے منگل دو فروری کو کمیونٹی کے مسائل سننے اور ان کے حل کے لیے کھلی کچہری منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کھلی کچہری سے پہلے ہی کمیونٹی نے سفارتی عملے کی شکایات اور مسائل کے انبار لگا دیے ہیں۔
پاکستانی سفارت خانے سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’امارات میں پاکستانی سفیر منگل دو فروری کو مقامی وقت کے مطابق دن 10 بجے کھلی کچہری لگائیں گے جہاں وہ کمیونٹی کے مسائل سنیں گے۔‘

 

’اگر کسی بھی پاکستان کو کوئی مسئلہ یا شکایت درپیش ہے تو وہ اس میں شرکت کر سکتا ہے۔ کھلی کچہری کا انعقاد ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے میں کیا جائے گا۔
پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے یہ اعلامیہ آفیشل فیس بک پیج پر بھی پوسٹ کیا گیا جہاں کچھ افراد نے اسے اچھا اقدام قرار دیا تاہم اکثریت نے اس کھلی کچہری کو مشکل وقت گزر جانے کے بعد کی ایک غیر ضروری مشق قرار دیا۔
پاکستانیوں نے پاسپورٹ، شناختی کارڈ کے اجرا میں تاخیر، پی آئی اے اور سفارت خانے کے عملے کے رویے سمیت کئی امور کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔
صارف محمد یونس نے لکھا کہ ’شکر ہے کہ آپ لوگوں کے دل میں اورسیز پاکستانیوں کے لیے تھوڑا رحم آ گیا ہے۔
ایک صارف نوید اقبال نے کہا کہ ’ہزاروں پاکستانی ایسے ہیں جن کے پاس پاسپورٹ نہیں، آئی ڈی کارڈ نہیں اور وہ مجبوری کی وجہ سے ادھر اُدھر کام کرتے ہیں۔ سب سے پہلے اس مسئلہ کو حل کریں اور انھیں پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ بنا کر دیں۔
کچھ پاکستانیوں نے شکایت کی کہ پی آئی اے متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں کی میتوں کو لے جانے میں معاونت نہیں کرتا۔

لوگوں نے پاکستانی سفارت خانے کے عملے کی شکایت کی اور ان کے رویے کو غیر مناسب قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)

الطاف احمد نے لکھا کہ ’پی آئی اے امارات سے پاکستانی کمیونٹی کے لاشوں کو پاکستان بھیجنے سے انکاری ہے۔ اس کا ہنگامی طور پر بندوبست کیا جائے۔
کمیونٹی کی اکثریت نے پاکستانی سفارت خانے کے عملے کی شکایت کی اور ان کے رویے کو غیر مناسب قرار دیا۔
ایک صارف محمد حمزہ نے لکھا کہ ’سب سے پہلے سٹاف اور سینیئر افسران کی ٹریننگ کروائیں کہ عوام کی خدمت بد تمیزی سے نہیں کی جاتی۔ برائے مہربانی اس پر توجہ دیں اور جن افسران میں حوصلہ نہ ہو ان کو واپس اپنے گھروں کو بھیج دیں۔ صرف وارننگ سے کام مت چلائیں۔ سفیر صاحبان تبدیل ہوتے رہتے ہیں مگر آج تک سٹاف اور خاص کر افسران کا رویہ عوام کے ساتھ دوستانہ نہیں رہا۔ نئے سفیر صاحب سے ہم امید کرتے ہے کے اس مسئلے پر وہ فوری ایکشن لیں گے۔
عرفان خالد نے لکھا کہ ’جو کوئی بھی ایمبیسی آئے اپنے سٹاف کو کہیں پیار سے اور خلوص دل سے اس کا کام کر دیا کریں بس یہی کافی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیر کھلی کچہریاں منعقد کر چکے ہیں۔

شیئر: