Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں پاکستانی شہریوں کی پسندیدہ گاڑیاں کون سی ہیں؟

سعودی عرب کی مارکیٹ میں چین کی گاڑیاں بھی کافی مقبول ہو رہی ہیں: فائل فوٹو فری پکس
سعودی عرب میں ایشیائی تارکین پہلے امریکی گاڑیاں رکھا کرتے تھے لیکن اب اکنانومی گاڑی رکھتے ہیں جس کے اخراجات کم ہوں اور  سپیئر پارٹس بھی کم قیمت پر دستیاب ہوں۔ 
مارکیٹ سروے کے مطابق ایشیائی تارکین وطن کی اکثریت ہونڈائی گاڑیوں کو ترجیح دتیے ہیں جب کہ اس سے قبل ٹویوٹا گاڑیاں پاکستانی اور انڈین شہریوں میں کافی مقبول ہوا کرتی تھیں۔ 
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد اگرچہ بڑی گاڑیوں کا رواج کافی کم ہو گیا ہے جن کی جگہ چھوٹی کاروں نے لے لی ہے تاہم بعض افراد جن کے فیملی ممبران کی تعداد زیادہ ہے ان کی ترجیح ہوتی ہے کہ ایسی گاڑی رکھی جائے جس میں افراد خانہ آ سکیں جس کے لیے ہونڈائی یا ٹویوٹا وین بھی تارکین میں مقبول ہے۔ 
پرانی گاڑیوں کی مارکیٹ میں آنے والے بعض ایشیائی لوگوں کا کہنا تھا کہ ہونڈائی گاڑیاں جہاں پیٹرول کے اعتبار سے کم خرچ ہیں وہاں ان کی قیمتیں بھی جاپانی کاروں کے مقابلے میں کم ہیں جبکہ کوریا کی گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کے نرخ بھی دیگر کاروں کے مقابلے میں کافی سستے ہیں جو آسانی سے مارکیٹ میں دستیاب ہو جاتے ہیں۔ 
گاڑیوں کے حوالے سے نہ صرف ایشیائی تارکین بلکہ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی بھی اب چھوٹی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ گاڑی ضرورت کے لیے رکھی جاتی ہے اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کم خرچ گاڑی رکھی جائے جس سے ضرورت بھی پوری ہو۔ 
سعودی عرب کی مارکیٹ میں چین کی گاڑیاں بھی کافی مقبول ہو رہی ہیں۔

مارکیٹ سروے کے مطابق ایشیائی تارکین وطن کی اکثریت ہونڈائی گاڑیوں کو ترجیح دتیے ہیں: فوٹو فری پکس

اس حوالے سے ایشیائی تارکین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ گاڑیاں دکھنے میں اچھی ہیں جبکہ ان کی قیمت بھی دیگر برانڈ سے کم ہے کیونکہ کوریا اور جاپان کی گاڑیاں ہی کافی عرصے سے استعمال کر رہے ہیں اس لیے ان پر اعتماد ہے جبکہ نئی پروڈکٹ کو اپنا آپ منوانے کے لیے وقت لگتا ہے۔ 
ماضی میں مملکت میں ایک ہی طرح کا پیٹرول ہوا کرتا تھا جب سے پیٹرول 91 اور 92 کی کیٹگری مقرر کی گئی ہے ان کے نرخ بھی جدا ہوتے ہیں۔
91 پیٹرول کو گرین اور 92 کو ریڈ کلر دیا گیا ہے۔ گرین پیٹرول کے نرخ نسبتا ریڈ سے کم ہوتے ہیں اس حوالے سے لوگ ترجیحی طور پر وہ گاڑی استعمال کرتے ہیں جس کا انجن 91 پیٹرول کےلیے ڈیئزائن کیا گیا ہے۔
احمد غلام بخش کا کہنا تھا کہ اب حال یہ ہے کہ سستی گاڑی تلاش کرتے ہیں جس کے اخراجات کم ہوں تاکہ بچت کی جا سکے۔

ایشیائی تارکین وطن اب ان گاڑیوں کو پسند کرتے ہیں جن کے سپیئر پارٹس کم قیمت پر دستیاب ہوں: فائل فوٹو فری پکس

احمد غلام بخش کے مطابق امریکی گاڑیوں کی قیمتیں تو کم ہو گئی ہیں مگر ان کی مارکیٹ نہیں رہی خریدار زیادہ تر کوریا کی گاڑی پسند کرتے ہیں اس کی وجہ پیٹرول کے اخراجات اور سپیئر پارٹس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
گاڑیوں کے نیلامی میں آنے والے صفدر قریشی کا کہنا تھا کہ چار برس قبل میرا یہی بزنس تھا میں گاڑیاں لے کر انہیں تھوڑا بہت درست کرکے کچھ دنوں بعد فروخت کردیا کرتا تھا مگر اب گاڑیاں تو ہیں لیکن خریدار نہیں زیادہ ترلوگ چھوٹی گاڑیاں پسند کرتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی گاڑیوں کی مارکیٹ کافی مندی ہو گئی ہے۔

شیئر: