حکومت پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے گاڑی گفٹ سکیم کے طریقہ کار کو آسان اور شفاف بنایا ہے۔
سعودی عر ب و دیگر ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانی استعمال شدہ گاڑی دو سال میں ایک مرتبہ اپنے قریبی رشتے داروں(خونی رشتے داروں) کو پاکستان بھیج سکتے ہیں۔
جس کی نوعیت دو طرح کی ہو سکتی ہے جس میں گفٹ سکیم اور پرسنل بیگج یعنی ذاتی سامان جو خروج نہائی (ایگزٹ ) پر بھیجا جانا شامل ہیں۔
اس سکیم کے تحت بھیجی جانے والی گاڑی جو پانچ سیٹر ہو وہ تین سال اور سات سیٹر پانچ سال سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں
-
غیر ملکی ورکرز کے رہائشی مراکز کے لیے اجازت نامےNode ID: 537321
-
اقامہ ہولڈر کے تابعین بھی ابشر اکاؤنٹ کھول سکتے ہیںNode ID: 537496
پاکستانی سفارتخانے یا قونصلیٹ کا کمرشل سیکشن وہیکل امپورٹ فارم جاری کرتا ہے جس کے تحت گاڑی پاکستان میں اپنے کسی خونی رشتے دار کو گفٹ کی جا سکتی ہے۔
قونصلیٹ کے متعلقہ ترجمان نے اردونیوز کو بتایا کہ ’لوگوں میں عام تاثر یہ ہے کہ گفٹ سکیم کے تحت بھیجی جانے والی گاڑی ڈیوٹی فری ہوگی لیکن ایسا نہیں ہے تاہم پرانی گاڑی کے حساب سے کسٹم ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے۔‘
’کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے لیے مملکت سے گاڑی بھیجنے والے کو ڈیوٹی کی رقم بھی باہر سے ٹرانفسر کرنا ضروری ہے۔ گاڑی پاکستان پہنچنے پر ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔‘
مزید برآں گاڑی کے پاکستان پہنچنے پر کسٹم حکام سفارتخانے یا قونصلیٹ کی طرف سے دیے گئے لیٹر کی بنیاد پر گاڑی کے حساب سے ڈیوٹی کی کیلکولیشن کرتے ہیں۔ اس طرح گاڑی کی منتقلی کا پروسس مکمل کیا جاتا ہے۔
یاد رہے اوورسیز پاکستانی دو سال کے بعد ایک مرتبہ گاڑی امپورٹ کرنے کے مجاز ہیں اور یہ گاڑی پاکستان اپنے قریبی رشتے دار کو گفٹ سکیم کے تحت بھیجی جا سکتی ہے۔
گاڑی پاکستان بھیجنے کے لیے ماہانہ انکم کی کوئی کم ازکم حد مقرر نہیں تاہم درخواست گزار کا مملکت میں قیام مسلسل دو سال یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔
گاڑی گفٹ سکیم کے لیے دستاویزات
اقامہ کی کاپی۔
ماہانہ آمدن کا سرٹیفکیٹ جو کہ چیمبر آف کامرس ( غرفہ تجاریہ) سے تصدیق شدہ ہو۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36511/2021/pic-91.jpg)