چینی سائنس دانوں سے کھل کر گفتگو ہوئی: ڈبلیو ایچ او
چینی سائنس دانوں سے کھل کر گفتگو ہوئی: ڈبلیو ایچ او
جمعرات 4 فروری 2021 18:16
عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کے مطابق ’تفتیش کار بہت سے دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے وقت ضائع نہیں کریں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
چین میں موجود عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم نے کہا ہے کہ ’اس نے کورونا وبا کے آغاز سے متعلق چینی سائنس دانوں سے ’کُھل کر‘ گفتگو کی ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے انسپکٹرز کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ووہان کی لیبارٹری سے کورونا کے پھیلنے کی تھیوریز پر بھی بات کی ہے۔
پیٹر بین ایمباریک نے لیبارٹری کا دورہ کرنے کے ایک روز بعد انٹرویو میں کہا کہ ’دوران گفتگو عالمی میڈیا میں اس حوالے سے کیے گئے دعوؤں کا بھی جائزہ لیا گیا۔‘
پیٹر بین ایمباریک نے کورونا وائرس کے حوالے سے مخصوص تھیوریز کی نشان دہی نہیں کی، تاہم انہوں نے ان میں سے بعض کو غیر معقول قرار دیا اور اصرار کیا کہ ’تفتیش کار بہت سے دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے وقت ضائع نہیں کریں گے۔‘
اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی کے سائنس دان نے وسطی چین کے شہر ووہان جہاں سے دسمبر 2019 میں پہلی مرتبہ وائرس کی نشان دہی کی گئی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’چینی سائنس دانوں سے بہت کھل کر بات چیت کی گئی ہے۔‘
بین ایمباریک، جنہوں نے 2009 سے دو سال تک بیجنگ میں ڈبلیو ایچ او کے دفتر میں خدمات انجام دیں، نے مزید بتایا کہ ’ہم نے بہت سے مشہور مفروضوں وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا، اور یہ کہ ان کی وضاحت کے لیے کیا کیا گیا ہے۔‘
گذشتہ ہفتے ہوٹل میں 14 روزہ قرنطینہ مکمل کرنے کے بعد، ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم ووہان میں سی فوڈ مارکیٹ سمیت وبا کے آغاز سے منسلک بہت ساری اہم جگہوں کا دورہ کر چکی ہے جہاں لوگوں کو سب سے پہلے بیمار پایا گیا تھا۔
بدھ کے روز ٹیم کا ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا دورہ اس کے ایجنڈے میں اہم ترین مصروفیات میں سے ایک تھا، کیونکہ متنازع تھیوری کے مطابق وبا کا مرکز یہ ہی ادارہ تھا۔
اس لیبارٹری کے سائنس دان دنیا کی چند خطرناک بیماریوں پر تحقیق کرتے ہیں، جن میں چمگادڑ سے پھیلنے والی کووڈ 19 سے مِلتی جُلتی کورونا کی اقسام شامل ہیں۔
اس حوالے سے گذشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ’ووہان میں بھیجے گئے اپنے مشن سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا کوویڈ۔19 وبا کا آغاز چین سے ہی ہوا۔‘
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا تھا کہ ’تمام مفروضے ہمارے سامنے ہیں، اور یقینی طور پر کسی نتیجے پر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ یہ وائرس چین کے اندر یا اس کے باہر شروع ہوا تھا۔‘
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم وسطی چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے ایک برس بعد اس وبا کے آغاز کی تحقیقات کے لیے 14 جنوری کو چین پہنچی تھی۔