فوجی بغاوت کی حمایت کا الزام، ترکی کی امریکہ کے ساتھ نئی لفظی جنگ
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ترک وزیر کے الزمات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی اور امریکہ کے درمیان اس وقت لفظی جنگ شروع ہو گئی جب ترکی کے ایک سینیئر وزیر نے واشنگٹن پر الزام لگایا کہ اس 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کی حمایت کی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے کہا کہ امریکہ نے ترکی میں فوجی بغاوت کی حمایت کی اور فتح اللہ گولن کی میزبانی کی۔
امریکہ نے جلتی پر تیل ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ترکی نے مقامی طلبہ پر ’غیر منصافانہ کریک ڈاؤن‘ کیا۔
یہ الزمات ایسے وقت میں سامنے آئے جب ترکی کو گذشتہ برس روسی ایس 400 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کی فروخت کے بعد امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے۔
ترکی نے یونان، فرانس اور اسرائیل سمیت علاقائی حریفوں کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے ڈپلومیٹک چینلز کھول رکھے ہیں اور خیر سگالی کے طور پر بحیرہ احمر میں اپنی کارروائیاں روک دی ہیں۔
واشنگٹن میں سنٹر فار امریکن پروگریس کے تجزیہ کار میکس ہوفمین نے کہا ہے کہ ’مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ سلیمان سویلو ترک صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے کی جانے والی کوشش کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سرکاری طور معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ معیشت کی صورتحال خراب ہے۔‘
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ترک وزیر کے الزمات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ’امریکہ نے 2016 کی فوجی بغاوت میں کردار ادا نہیں کیا تھا بلکہ اس کی مذمت کی تھی۔ ترک وزیر کا بیان غلط ہے۔‘