امریکی صدر جو بائیڈن نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنے پہلے ٹیلیفونک رابطے میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دنیا میں موسمیاتی تبدیلی اور جمہوری اقدار کے دفاع پر گفتگو کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن کی ٹیلیفونک رابطے کو انڈیا کے ساتھ سابق صدر ٹرمپ کی پالیسی کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی مدت صدارت کے دوران آخری غیرملکی دورہ دہلی کا کیا تھا۔
سابق صدر انڈیا کو چین کے خلاف اپنے سخت مؤقف میں شراکت دار کے طور پر دیکھ رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
فلسطینیوں کا ٹرمپ کی پالیسیاں ختم کرنے پر بائیڈن کا خیرمقدمNode ID: 536276
-
انڈیا کی ویکسین ڈپلومیسی، 17 ممالک کو کورونا ویکسین کی فراہمیNode ID: 539186
صدر بائیڈن نے انڈیا کے وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں موسمیاتی تبدیلی کو ایجنڈے میں شامل کیا جو عالمی درجہ حرات میں اضافے پر ان کی پالیسی کی ترجیحات کا حصہ ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ’کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے، موسمیاتی تبدیلی پر اشتراک کار، عالمی معیشت کو دونوں ملکوں کے عوام کے فائدے کے لیے استوار کرنے اور عالمی دہشت گردی کے خلاف اکھٹے ہونے‘ کے عزم کا اعادہ کیا۔
نئی دہلی میں وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں صدر جو بائیڈن کی جانب سے موسمیاتی مسئلے پر گفتگو اور پیرس معاہدے میں امریکہ کے واپس آنے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سدباب کے لیے کیے گئے پیرس معاہدے سے اپنے ملک کو الگ کر لیا تھا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپریل میں بلائی گئی موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
انڈیا کو دنیا میں امریکہ اور چین کے بعد فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والی تیسرا بڑا ملک قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم انڈیا کا مؤقف رہا ہے اس کو اس معاملے میں ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ ایک جیسے قوانین پر عمل کے لیے مجبور کرنا ناانصافی ہوگی۔
