اخبار 24 کے مطابق جبل حرفۃ آس پاس کے دیگر پہاڑوں سے کئی حوالوں سے منفرد ہے۔ یہ زمین سے 2491 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ اس پہاڑ کے شمال میں تراشا ہوا اس کا دروازہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جسے مقامی لوگ ’باب حرفۃ‘ (حرفہ پہاڑ کے گیٹ) کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
جبل حرفۃ کے پہلو میں ایک پہاڑی ہے جس کا حجم حرفۃ پہاڑ سے کافی چھوٹا ہے- اس کا نام ’ الثدی‘ ہے۔
جبل حرفۃ کے اطراف درخت ہیں۔ گھنی مقدار میں پودے لگے ہوئے ہیں۔
کنگ خالد یونیورسٹی کے ایک پروفیس ڈاکٹر صالح ابو عراد کہتے ہیں کہ اس پہاڑ کے تاریخی واقعات کا تعلق اسلام کی آمد سے پہلے سے ہے۔
اس وقت کے عرب قبائل کے درمیان ہونے والی جنگوں کے تذکرے میں اس کا ذکر بھی آتا ہے۔کہتے ہیں کہ جب بنو عمر کے باشندے حملہ آور قبیلے پر فتح یاب ہونے چاہتے تو وہ حملہ آوروں کو جھانسہ دے کر اس پہاڑ تک لے آیا کرتے تھے۔
جبل حرفۃ کے بارے میں بہت سارے قصے اور افسانے مشہور ہیں۔ ان کی روایات ’سینہ گزٹ‘ کے تحت چلتی چلی آرہی ہیں۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کا پرانا نام ’جبل الجن‘ ہے۔ یہ نام اسے اس لیے دیا گیا کیونکہ یہاں جنات کا بسیرا تھا۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جبل حرفۃ سے متصل قریے کے باشندے قدیم زمانے میں اس پہاڑسے طبلوں اور نقاروں کی آوازیں سنا کرتے تھے۔
بعض لوگوں نے ایک اور افسانوی کہانی مشہور کررکھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی کو اس پہاڑ پر واقع کنواں نظر آیا جیسے ہی اس نے اس میں جھانک کر دیکھا تو اسے ایک انگوٹھی پڑی ہوئی نظر آئی۔ انگوٹھی نکالتے ہوئے وہ کنویں میں گر گئی اور وہاں آباد ایک جن نے اسے قید کرلیا۔
جبل حرفۃ کے بارے میں ایک شاعرانہ کہانی یہ مشہور ہے کہ جو شخص یہاں ایک رات گزار لیتا ہے وہ یا تو منفرد روزگار شاعر بن جاتا ہے یا پاگل بن کر لوٹتا ہے۔
اسی کے ساتھ ایک اور قصہ قدیم زمانے سے ہے کہ بنو عمر کا ایک شاعر بچپن میں لکڑیاں جمع کرنے کے لیے اس پہاڑپر گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث وہ وہیں پہاڑ پر ٹھہر گیا پہاڑپر ہی رات گزاری۔ اگلے روز ماں کے پاس واپس پہنچا تو وہ شاعر بن چکا تھا اور فنون لطیفہ کا ماہر بن کر لوٹا تھا۔
عصر حاضر میں عسیر ریجن کے مہم جو اور سیاح جبل حرفۃ کی سیر کے لیے ضرور جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پہاڑ کے بارے میں جتنے قصے اور کہانیاں ہیں وہ سب بے بنیاد ہیں۔ حقیقت سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔
بنو عمر تحصیل کی بلدیاتی کونسل نے اس پہاڑ کو سیاحتی مرکز بنادیا ہے۔ جلد اس پہاڑ کے چاروں جانب عظیم الشان پارک اور تفریحی مراکز قائم کی جائیں گی تاکہ یہاں آنے والے باشندے اور سیاح کھلی صاف ستھری فضا میں سانس لے سکیں۔