انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر طلبہ نے ماحولیاتی کارکن دِشا روی کی رہائی کے لیے احتجاج کیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو طلبہ نے دِشا روی کی رہائی کے لیے نعرے بازی بھی کی۔
22 سالہ ماحولیاتی کارکن پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت میں ایک آن لائن دستاویز جاری کرنے پر مبینہ غداری کا الزام لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’خود سے پوچھو کیوں؟‘: کسانوں کی حمایت میں سوناکشی کی نظمNode ID: 540186
انڈین پولیس کا کہنا ہے کہ 'دِشا روی نے ایسی ’ٹول کٹ‘ بنائی اور شیئر کی جو گذشتہ ماہ دہلی میں مظاہروں کے دوران تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال ہوئی ہے۔'
خیال رہے کہ دِشا روی گریٹا تھنبرگ کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ کی مقامی شاخ کی رہنما ہیں۔
تاہم دِشا کے حامی اس بات سے انکاری ہیں کہ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹول کٹ گذشتہ سال سے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری مظاہروں کے حوالے سے معلومات پر مبنی ہے اور اس کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیس ہیڈکوارٹر کی جانب مارچ کی کوشش کرنے والے طلبہ کے گروہ کے رہنما پرسین جیت کمار کا کہنا ہے کہ ’پولیس نے جس طریقے سے انہیں (دِشا روی کو) گرفتار کیا، وہ غیرقانونی ہے۔‘
