Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈسٹری میں اقربا پروری ہوتی تو آج ہر فنکار کا بچہ کامیاب ہوتا‘

نعمان اعجاز کہتے ہیں کہ ’ہمارے یہاں لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ اقرباپروری کیا ہوتی ہے‘ (فوٹو: زاویار نعمان انسٹاگرام)
پاکستان کے لیجنڈری اداکار نعمان اعجاز اپنی جاندار اداکاری سے کسی بھی ڈرامے کو لازوال بنا دینے کا فن بخوبی جانتے ہیں۔ چہرے کے تاثرات اور ڈائیلاگز کی بہترین ادائیگی نعمان اعجاز کی اداکاری کا خاصہ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس فیلد میں آنے والے نوجوان فنکاروں کے لیے ایک اکیڈمی کا درجہ رکھتے ہیں۔
آج کل نعمان اعجاز کے دو ڈرامے ’رقیب سے‘ اور’دل ناامید تو نہیں‘ نشر ہو رہے ہیں جن میں ان کی اداکاری کو کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں منعقد کیے گئے ایک فیشن شو میں جب نعمان اعجاز نے اپنے بڑے بیٹے زاویار کے ساتھ ریمپ پر واک کی تو یہ چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ کیا ان کے بیٹے بھی اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے والے ہیں؟
سوشل میڈیا پر تو کئی صارفین نے یہ تک کہہ ڈالا کہ بالی وڈ کی طرح اب پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بھی اقربا پروری چلے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نعمان اعجاز نے کہا کہ ’ہمارے یہاں لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ اقربا پروری کیا ہوتی ہے، ہم نے مغربی دنیا اور انڈیا سے یہ لفظ صرف سنا ہے لیکن یہ نہیں جانتے کہ اگر اقربا پروری چلتی ہوتی تو آج ہر فنکار کا بچہ کامیاب ہوتا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میرے بیٹے نے اپنے شوق کا اظہار کیا تو میں نے اس کو بولا کہ یہ میدان ہے اور آجاﺅ کام کرو، میں تمہارے لیے  کچھ نہیں کر سکتا۔ اگر اچھا کرو گے تو چلتے رہو گے نہیں تو گھر بیٹھ جاﺅ گے۔‘
نعمان اعجاز نے کہا کہ ’اقربا پروری پر بات کرنے والے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہم جس شعبے میں ہیں یہاں پرچی نہیں چلتی۔‘

سوشل میڈیا پر تو کئی صارفین نے یہ تک کہہ ڈالا کہ بالی وڈ کی طرح اب پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بھی نیپوٹیزم چلے گا (فوٹو: نعمان اعجاز انسٹاگرام)

ان کے بقول جہاں اقربا پروری چلتی ہے وہاں توتنقید کرنے والوں کو جراٗت نہیں ہوتی۔ ’میرا بیٹا ابھی شوبز میں آیا نہیں اور اس کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے بھئی خدا کے بندو اس کو کام تو کرنے دو۔ اگر پسند آیا تو ٹھیک ہے ورنہ اس کو معاف کر دینا وہ گھر چلا جائے گا۔‘
نعمان اعجاز نے گلہ کیا کہ آج کل لوگ آنکھ کھلتے ہی سوشل میڈیا پر آجاتے ہیں، موٹی موٹی باتیں پڑھ کر اس پر کمنٹ کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات تو گالیاں لکھ دیتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے اداکارہ و میزبان عفت عمر کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اب میں نے عفت عمر کے پروگرام میں مذاق میں کہہ دیا کہ میں اپنی بیوی کو چِیٹ کرتا ہوں تو اس پر لوگوں نے مجھے برا بھلا کہا۔ جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میں کب مذاق کر رہا ہوں اور کب سنجیدہ ہوں ویسے میں کم ہی سنجیدہ ہوتا ہوں۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں سوشل میڈیا پر نعمان اعجاز کے عفت عمر کو دیے گئے انٹرویو کا کلپ وائرل ہوا تھا جس میں وہ اداکارہ اور میزبان عفت عمر کو ایک طرف تو  اپنے 'افیئرز' کے بارے میں بتا رہے ہیں اور دوسری طرف 'می ٹو مہم' کو 'دین سے دوری' کا نتیجہ قرار دے رہے تھے۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ ’میں نے عفت عمر کے پروگرام میں مذاق میں کہہ دیا کہ میں اپنی بیوی کو دھوکہ دیتا ہوں تو اس پر لوگوں نے مجھے برا بھلا کہا‘ (فوٹو: عفت عمر ٹوئٹر)

جب ان سے ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی کی اداکاری پر طنزیہ تبصرے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم سب دوست ہیں، تیس تیس سال کا ساتھ ہے اب ایک دوسرے کو چھیڑیں بھی نہ؟ میں اب ہر وقت یہ نہیں کہہ سکتا کہ سب اچھا ہے۔ ہم فنکار ہیں ہمارا کام تفریح فراہم کرنا ہے وہی کرتے رہیں گے۔‘
نعمان اعجاز نے اداکاری کے ساتھ ساتھ کچھ پروگرامز کی میزبانی بھی کی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ وہ زیادہ تر سنجیدہ ڈراموں میں ہی کیوں نظر آتے ہیں نعمان اعجاز نے بتایا کہ ’میرا مزاج ہنسی مذاق کرنے والا ہے لیکن لوگوں نے کامیڈی میں قبول نہیں کیا یہی وجہ ہے سیریس کردار کرتے ہی دکھائی دیتا ہوں۔‘
ویب سیریز کے رجحان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ویب پر ہونے والا کام ہمارے ڈراموں کو بالکل بھی متاثر نہیں کرے گا۔ میرے حساب سے ویب سیرسیز بننے سے ہمارا وژن بڑھے گا۔ ہمارا جو ڈرامہ محدود ہو گیا تھا، موضوعات محدود ہو گئے تھے بہت ساری وجوہات کی بنا پر ہم کچھ کر نہیں پاتے تھے، ہمارا ڈرامہ گھر میں پھنس کر رہ گیا تھا اب اس میں تبدیلی آئے گی۔‘
انہوں نے اپنے ماضی کے مشہور ڈرامے ’نجات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یاد ہے کہ 1993میں ،میں نے ساحرہ کاظمی کا ڈائریکٹ اور اصغر ندیم سید کا لکھا ہوا ڈرامہ ’نجات‘ کیا جس میں فیملی پلاننگ پر بات کی گئی، مدرسوں میں بچوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس پہ بات کی گئی۔ جعلی ادویات کے سیکنڈل پر بات کی گئی، کیا آج یہ کیا جا سکتا ہے؟‘

آج کل نعمان اعجاز کے دو ڈرامے ’رقیب سے‘ اور’دل ناامید تو نہیں‘ نشر ہو رہے ہیں جن میں ان کی اداکاری کو کافی پسند کیا جا رہا ہے (فوٹو: نعمان اعجاز انسٹاگرام)

نعمان اعجاز نے بتایا کہ ’ہم کھل کر عوامی سطح پر بات کر لیتے تھے، پی ٹی وی اپنے لکھاریوں اور ہدایتکاروں کو ورکشاپس کے لیے باہر بھیجا کر تا تھا۔ کیا آج ایسا ہوتا ہے؟ آج سے دس گیارہ برس پہلے میں نے ایڈز پر ڈرامہ بنایا چینلز کو بھیجا تو انہوں نے رد کر دیا۔ یہی ڈرامہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھیجا تو انہوں نے بہت زیادہ پسند کیا۔‘
نعمان اعجاز اس خیال سے متفق نہیں کہ کوئی بھی موضوع بولڈ ہوتا ہے، ان کے مطابق  یہ ساری سوسائٹی کے حقائق ہیں جو ڈرامے میں دکھائے جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’میں ہمیشہ ایسی کہانیوں کو ترجیح دیتا ہوں جو سوسائٹی میں کوئی تبدیلی لا سکیں۔ جن پہ بات ہو سکے، لوگوں کو شعور مل سکے۔ ‘

شیئر: