میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اطلاع اتوار کو سیاسی اور طبی ذرائع نے دی ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری سے لے کر اب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اب اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
میانمار میں فوجی بغاوت کرنے والے جرنیلوں پر امریکی پابندیاںNode ID: 540061
ہزاروں افراد سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور مغربی ممالک نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔
کیتھولک کارڈینل چارلس ماؤنگ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’میانمار ایک جنگ کی شکل پیش کر رہا ہے۔‘
میانمار کے شہر ینگون کے مختلف حصوں میں پولیس نے مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ آنسو گیس اور سٹن گرنیڈز سے مظاہرین کو روکنے میں ناکام ہوگئی۔
میڈیا میں دکھائی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی ہونے والوں کو ان کے ساتھی اٹھا کر لے جا رہے ہیں اور فٹ پاتھوں پر خون بکھرا پڑا ہے۔
ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ایک آدمی کو ہسپتال لایا گیا جس کے سینے میں گولی لگی ہوئی تھی۔
