بحری جہاز دھماکہ، ایران نے اسرائیلی وزیراعظم کے الزامات کو مسترد کر دیا
بحری جہاز دھماکہ، ایران نے اسرائیلی وزیراعظم کے الزامات کو مسترد کر دیا
پیر 1 مارچ 2021 10:15
ایرانی اخبار کے مطابق ’اسرائیلی جاسوس جہاز خفیہ طور پر اپنے سفر پر گامزن تھا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے الزام عائد کیا ہے کہ ’گذشتہ ہفتے اسرائیل کے کارگو بحری جہاز میں ہونے والے دھماکے میں واضح طور پر ایران ملوث ہے‘ تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ اسرائیل جوابی کارروائی کرے گا یا نہیں۔
انہوں نے کین ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بلاشبہ یہ ایران کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن ہے، یہ واضح ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا اسرائیل جوابی کارروائی کرے گا؟ اس پر انہوں نے اپنا پرانا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل، ایران کو جوہری صلاحیت میں اضافے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے الزامات کو بالکل مسترد کر دیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ان الزامات کو بالکل مسترد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس الزام کا ماخذ خود بتاتا ہے کہ یہ (دعویٰ) کتنا غلط ہے۔‘
قبل ازیں ایران کے سخت گیر میڈیا کے اداروں نے دعویٰ کیا کہ ’خلیج عمان میں دھماکے کا شکار ہونے والا اسرائیلی مال بردار بحری جہاز ایران اور اس کے اتحادیوں کا ’جائز ہدف‘ تھا۔‘
ایران کے قدامت پسند اخبار کیہان نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ایم وی ہیلوس رے’اسرائیل کا فوجی جہاز تھا جس کا تعلق اسرائیلی فوج سے تھا،‘ اور جب یہ نشانہ بنا اس وقت وہ خلیج عرب اور عمان کے سمندر سے ’معلومات اکٹھی کر رہا تھا۔‘
اخبار کے مطابق نامعلوم ‘فوجی ماہرین‘ کا کہنا ہے کہ ’یہ جاسوس جہاز خفیہ طور پر اپنے سفر پر گامزن تھا لیکن شاید کسی ریزسٹنس ایکسس کی ایک شاخ میں پھنس گیا ہوگا۔ ریزسٹنس ایکسس وہ فقرہ ہے جو تہران کی حکومت ایران اور اس کے حامیوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔
کیہان اخبار کے مطابق اسرائیل کے خطے میں حملے اور جرائم، جو کچھ عرصے سے سرعام جاری ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان اقدامات نے آخرکار نشانہ بنا دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کا بھی کہنا ہے کہ ’اسرائیل کا ابتدائی جائزہ یہ تھا کہ جہاز پر ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار ایران تھا۔‘
عرب نیوز کے مطابق ’ایم وی ہیلیوس نامی کارگو بحری جہاز خلیج عمان سے جمعرات کو سنگاپور جا رہا تھا، اسے 25 فروری کو نشانہ بنایا گیا۔‘
اسرائیلی دفاعی وزیر نے کہا تھا کہ ’خلیج عمان میں اسرائیل کی ملکیتی مال بردار بحری جہاز میں دھماکے کے پیچھے ممکنہ طور پر ایران ہو سکتا ہے۔‘
اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع بینی گانٹز نے کہا تھا کہ ’ایران کے قریب جہاز کی سمت اس خیال کو تقویت دیتی ہے کہ ایران اس کا ذمہ دار تھا لیکن پھر بھی اس کی تصدیق ہونی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں یہ معلوم تھا کہ ایران اسرائیلی اثاثوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا تھا۔‘
اسرائیل کے سرکاری ٹی وی نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس نے حد پار کر لی ہے۔‘
یاد رہے کہ جمعے کو ہونے والے اس دھماکے میں اسرائیلی جہاز اور اس کا عملہ محفوظ رہا تاہم جہاز میں سوراخ ہوئے تھے۔