آنگ سان سوچی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش
عالمی برادری نے میانمار کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کو غیر سنجیدہ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
میانمار میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کی گئی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آنگ سان سوچی کے وکیل خِن مونگ ژا نے بتایا کہ ’پیر کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں حاضری کے وقت 75 سالہ سیاسی رہنما اچھی صحت میں دکھائی دیں۔‘
میانمار میں گذشتہ ماہ کے اوائل میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے آنگ سان سوچی سمیت کئی سیاسی رہنما زیرِ حراست ہیں جبکہ ملک بھر میں ہزاروں افراد سیاسی حکومت کے خاتمے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ’فوجی حکمرانوں کے خلاف احتجاج میں اب تک کم سے کم 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘
میانمار میں فوج نے ایک دہائی بعد جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا ہے اور اس کی وجہ گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کو قرار دیا۔ تاہم تاحال اس دھاندلی کے شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔
آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی جرنیلوں نے آنگ سان سوچی پر دو الزامات عائد کیے ہیں جو واکی ٹاکیز کی درآمد اور عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران الیکشن ریلی نکالنے سے متعلق ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ’عالمی برادری نے میانمار کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کو غیر سنجیدہ قرار دیا ہے۔‘
پیر کو عدالتی سماعت ابتدائی نوعیت کی تھی جہاں وکیل خِن مونگ ژا نے بتایا کہ ’وہ آنگ سان سوچی کی جانب سے مقدمے میں دفاع کریں گے۔‘