فریڈم ہاؤس رپورٹ، ’انسانی حقوق کی پامالی انڈیا کی حقیقت دکھاتی ہے‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے نریندر مودی کے وزیراعظم بننے سے شہری حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی حکمران جماعت بی جے پی نے جمعرات کو سامنے آنے والی اس رپورٹ کو ’متعصب‘ قرار دیا ہے، جس میں انڈیا کے بطور آزاد ملک سٹیٹس میں تنزلی کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فریڈم ہاؤس نے اپنی 2021 کی رپورٹ میں خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک انڈیا کو ’آزاد‘ سے ’جزوی طور پر آزاد‘ بتایا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بہت سے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ’یہ رپورٹ جدید انڈیا کی حقیقت دکھاتی ہے۔‘
امریکی حکومت کی فنڈنگ سے واشنگٹن سے کام کرے والے ادارے فریڈم ہاؤس نے بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں انڈیا کی تنزلی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’سنہ 2014 سے نریندر مودی کے وزیراعظم بننے سے ملک میں شہری حقوق پامال ہو رہے ہیں۔‘
رپورٹ میں انڈیا کے موجود حالات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’مسلمانوں پر حملوں میں اضافے ہوا ہے اور بغاوت کے قوانین کا نریندر مودی اور ان کی جماعت سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف غلط استعمال کیا جا رہا ہے،افسوسناک طور پر انڈیا خود کو مطلق العنانیت کی طرف دھکیل رہا ہے۔‘
رپورٹ میں شامل 211 ممالک میں انڈیا تنرلی کے بعد 83 سے 88 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے رپورٹ اور اس کے مندرجات کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ کے حوالے سے بی جے پی کے ترجمان سدیش ورما نے عرب نیوز سے بات کرے ہوئے کہا کہ ’یہ رپورٹ متعصب ہے اور اس کے سیاسی مقاصد ہیں۔‘
سدیش ورما کے مطابق ’یہ منفی تبصرے حکومت کی اس اقدام کی وجہ سے ہیں، جس میں اس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی این جی اوز کو زیادہ جوابدہ بنانے اور ملک کے اصولوں کے مطابق چلنے کا کہا ہے۔‘
بی جے پی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حکومت مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں کوئی تفریق نہیں کرتی۔‘
تاہم انڈیا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آزاد ملک کا سٹیٹس کھونا حکومت کے لیے شرم کی بات ہے۔‘