Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں فٹبال کلب اور ان کے پاکستانی شائقین 

سعودی عرب میں برس سے مقیم پاکستانی تارکین کی بڑی تعداد یہاں ہونے والے فٹبال میچوں کو دیکھنے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے: فوٹو اے ایف پی
فٹبال کو سعودی عرب کے قومی کھیل کا درجہ حاصل ہے۔ سعودی عرب کے ہر ریجن میں اپنے فٹبال کلب اور ٹیمیں ہیں شہروں کی سطح پر بھی ٹیمیں قائم کی گئی ہیں۔
عالمی سطح کے اس کھیل کے شائقین میں عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے ہی نہیں بلکہ ایشیا و دیگر خطوں کے تارکین وطن کی بھی بڑی تعداد شامل ہے جو برسوں سے مملکت میں مقیم ہیں اور یہاں ہونے والے فٹبال کے ہر میچز کو انتہائی ذوق وشوق سے دیکھتے ہیں۔ 
معروف فٹبال کلب اور مقامی ٹیمیں 
مملکت میں فٹبال کا سب سے قدیم کلب ’الاتحاد‘ ہے۔ یہ کلب 1927 میں جدہ میں قائم ہوا اس کلب کی ٹیم کا نام بھی ’الاتحاد ‘ ہے۔ دوسرا کلب ’الاھلی ‘ ہے یہ بھی جدہ میں سال 1937 میں قائم ہوا تھا۔ 
تیسرے بڑے فٹبال کلب میں ’لشباب‘ کا نام آتا ہے جو سال 1947 میں ریاض میں قائم ہوا۔
مکہ مکرمہ میں ’الوحدہ‘ کلب جو 1945 میں قائم ہوا۔ الاتفاق کلب مشرقی ریجن کا ہے جو 1945 میں قائم کیا گیا۔  
’النصر‘ فٹبال کلب 1955 میں ریاض میں قائم کیا گیا۔ ’التعاون‘ کلب کا قیام بریدہ قصیم میں سال 1956 میں ہوا ۔
’الھلال ‘ کلب بھی ریاض میں قائم ہوا اس کا سال تاسیس 1957 ہے۔ الاحسا شہر میں ’الفتح‘ کلب جو 1958 میں قائم ہوا۔  
مذکورہ بالا کلبوں کے علاوہ متعدد فٹبال کلبس ہیں جن کی اپنی فٹبال ٹیمیں ہیں تاہم اہم ترین ٹیمیں ’الاتحاد‘ ، ’الاھلی‘ النصر‘ ، ’القادسیہ‘ ہیں جن کے شائقین کی تعداد دیگر فٹبال کلبز سے زیادہ ہے۔ 
مملکت میں سالانہ بنیاد پر’کنگ کپ ‘ اور سعودی پریمیر لیگ کے میچز ہوتے ہیں۔ لیگ میں 16 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں جبکہ کنگ کپ میں 32 ٹیمیں شریک ہوتی ہیں۔ 
میچز میں تارکین وطن کی شمولیت 

’الھلال ‘ کلب بھی ریاض میں قائم ہوا اس کا سال تاسیس 1957 ہے: فوٹو اے ایف پی

سعودی عرب میں برس سے مقیم پاکستانی تارکین کی بڑی تعداد یہاں ہونے والے فٹبال میچوں کو دیکھنے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے خاص کر وہ پاکستانی جو کافی عرصے سے سرزمین عرب میں مقیم ہیں۔
جدہ میں رہنے والوں کی خاصی تعداد ’الاتحاد‘ کلب کی سپورٹرہے جبکہ دوسرے نمبر پر الاھلی فٹبال ٹیم ہے۔ 
 مکہ ریجن میں فٹبال کے شائقین پاکستانیوں کی بھی دس سے زائد ٹیمیں ہیں جن میں بخش الیون، حمید کلب ، مجد اور دیگر شامل ہیں۔ بخش الیون کے سمیر بخش کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ہماری ٹیم نے کافی کامیابی حاصل کی تھی ہماری کوشش ہوتی ہے کہ بہترکھیلنے والوں کو اپنی ٹیم میں شامل کریں۔ 
فرید گبول کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں فٹبال کے شائقین میں پاکستانی ہی نہیں ہر قوم سے تعلق رکھنے والا ہے ۔ یہاں جب بھی فٹبال میچز ہوتے ہیں تو اس کھیل سے دلچسپی رکھنے والا لازمی طور پر میچ دیکھتا ہے۔  
یاسر جان کا کہنا تھا کنگ کپ کے لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سٹیڈیم میں براہ راست میچ دیکھیں مگر بعض اوقات یہ ممکن نہیں ہوتا کیونکہ دوسری بھی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوتی ہیں البتہ ٹی وی پر ہر میچ لازمی طور پر دیکھتے ہیں اگر کوئی میچ نہ دیکھ سکیں تو دوست اس میچ کے اہم شارٹس ’واٹس اپ ‘ پر اپ لوڈ کر دیتے ہیں۔ 
سعودی شہری ابوثامر کا کہنا ہے کہ فٹبال عالمی کھیلی ہے جبکہ سعودی عرب کا یہ قومی کھیل مانا جاتا ہے۔
کنگ کپ  کے ٹورنامنٹ شائقین بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔ گزشتہ کنگ کپ کے میچ دیکھنے کے لیے میرے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی بھائی نے خصوصی درخواست کرکے اپنے لیے بھی ایک پاس حاصل کیا اور ہم نے اکھٹے تمام میچز دیکھے۔  
فتح کا جشن  

کنگ کپ ہو یا سعودی پریمیرلیگ فتح کا جشن رزوشور سے منایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹر سٹی مقابلوں میں بھی شائقین اپن ٹیموں کا مورال بلند رکھنے کےلیے ٹیم کی ٹی شرٹ اور سکارف عام طور پر استعمال کرتے ہیں جب کہ ٹورنامنٹ کے دوران بعض لوگ اپنی گاڑیوں پر اپنی پسندیدہ ٹیم کے سٹیکرز چسپاں کر دیتے ہیں۔

شیئر: