قدیم اطوار کے مطابق زندگی گزارنے والا سعودی نوجوان
قدیم اطوار کے مطابق زندگی گزارنے والا سعودی نوجوان
منگل 6 اپریل 2021 5:44
احباب نے یہ طرز چھوڑنے کے لیے بڑی پیشکشیں کیں- (فوٹو ایم بی سی چینل)
سعودی عرب میں ایک مقامی نوجوان خمیس مشیط کے بزرگوں جیسا طرز معاشرت اپنا کر پورے ملک میں توجہ کا مرکز بنا ہو اہے۔
ایم بی سی چینل نے ولید المحنشی کے طرز معاشرت پر خصوصی رپورٹ جاری کی ہے۔
ایم بی سی چینل نے اپنے معروف پروگرام ’فی اسبوع‘ (ہفتے کے دوران) میں المحنشی پر خصوصی رپورٹ پیش کی۔ المحنشی خمیس مشیط کے ایک مکان میں سکونت پذیر ہے۔ وہ نوجوانوں کا طرز معاشرت چھوڑ کر گزشتہ صدی ہجری کے آٹھویں عشرے کے بزرگوں کے طور طریقوں اور رسم و رواج کے مطابق زندگی گزار رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ المحنشی نئی نسل کا قدیم انسان ہے وہ کسی بھی قیمت پر آباو اجداد کے طور طریقے ترک کرنے پر آمادہ نہیں۔
ولید المحنشی نے بتایا کہ بزرگوں کا پرانا طرز بچپن کے عالم میں دیکھا تھا اور یہ بہت اچھا لگتا تھا پھر 1969 کے ماڈل کی جی ایم سی میں منتقل ہوگیا۔ مجھے پرانے ماڈل کی یہ گاڑی بے حد عزیز ہے۔ میں نہ صرف یہ کہ پرانی کار استعمال کرتا ہوں بلکہ کپڑے اور مکان بھی پرانے طرز کے ہیں۔
سعودی نوجوان نے بتایا کہ میرے اعزہ اور احباب نے مجھے اپنا یہ طرز چھوڑنے کے لیے بڑی پیشکشیں کیں۔ کسی کو بھی میرا انداز پسند نہیں تاہم اس دنیا میں واحد مخلوق میری والدہ ہیں جو میرا حوصلہ بڑھاتی رہتی ہیں۔
ایم بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ المحنشی کی بیٹھک میں سب کچھ پرانا ہے۔ پرانی گاڑی سے پرانی دنیاکے ساتھ تعلق کی شروعات ہوئی تھی۔ اس کے بعد ہر پرانی چیز اس کی زندگی کا حصہ بنتی چلی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ المحنشی کو پرانا سامان جمع کرنے میں بڑی پریشانی رہی مگر وہ دھن کا پکا نکلا۔ اس کے گھر کا ایک، ایک حصہ قدامت پسندی کی علامت ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ جگہ جو قدیم اشیا کا مرکز ہے مجھے بے حد عزیز ہے۔
سعودی نوجوان اپنی پرانی گاڑی میں بیٹھ کر خمیس مشیط کےچکر لگاتا ہے۔ اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ زمانے کی رفتار تھم گئی ہے۔ اس کی پوشاک، اس کا رہن سن ، سب کچھ گزشتہ صدی کے 8 ویں عشرے سے جڑی ہوئی ہے۔
المحنشی نے بتایا کہ مجھے وہ لوگ بے حد اچھے لگتے ہیں جو میرے طرز معاشرت پر پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر المحنشی کے چاہنے والے بھی بڑی تعداد میں ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں