حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین اس وقت منی لانڈرنگ اور بینکنگ فراڈ جیسے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین، وزیراعظم عمران خان کے دست راست سمجھے جاتے تھے۔ جمعہ کے روز انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروایا جبکہ وہ سنیچر دس اپریل تک عبوری ضمانت پر ہیں۔
ایف آئی اے میں پیشی کے بعد انہوں نے جمعے کی رات اپنے گھر پر عشائیے کا اہتمام کیا جس میں تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں
-
منی لانڈرنگ کے الزامات: جہانگیر ترین پر مزید دو مقدمات درجNode ID: 553286
-
کیا جہانگیر ترین پیپلز پارٹی میں شامل ہونے جارہے ہیں؟Node ID: 555026
یہ عشائیہ انہوں نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں دیا۔
عشائیے میں شریک تحریک انصاف کے ایم این اے راجا ریاض نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس عشائیے کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا ’پارٹی کے تمام باوفا اراکین یہ سمجھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔‘ ’تمام دوست جہانگیر ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے تو ترین صاحب نے انہیں اکٹھا ہی گھر پر بلا لیا اور جتنے بھی لوگ آئے انہوں نے اپنے اپنے انداز میں اس زیادتی کے خلاف آواز بلند کی۔‘
اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق اس عشائیے میں تحریک انصاف کے ایم این ایز ، ایم پی ایز کے علاوہ دو صوبائی وزرا نے بھی شرکت کی۔
زراعت کے وزیر ملک نعمان احمد لنگڑیال اور بیت المال کے وزیر اجمل چیمہ نے بھی اس عشائیے میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ اس عشائیے میں شرکت کرنے والے قومی اسمبلی میں راجا ریاض، غلام بی بی بھروانہ، سمیع گیلانی، ریاض مزاری، خواجہ شیراز، جاوید وڑائچ اور غلام لالی شامل تھے۔
اسی طرح پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کے مشیر عبدالحئی خان دستی اور عون چودھری بھی اس عشائیے میں موجود تھے۔

اراکین پنجاب اسمبلی جو جہانگیر ترین کے عشائیے میں شریک ہوئے ان میں امیر محمد خان، رفاقت گیلانی، فیصل جبوانہ، خرم لغاری ، آصف مجیدبلا ل وڑائچ، عمر آفتاب ڈھلوں، طاہر رندھاوا، امین چوہدری، غلام رسول، سجاد وڑائچ، نذیر چوہان، زوار وڑائچ، افتخار گوندل، مہر اسلم بھروانہ اور سلمان نعیم شامل تھے۔
راجا ریاض نے بتایا کہ ’اس سے زیادہ اراکین کی حمایت جہانگیر ترین کو حاصل ہے اور بھی لوگ شامل ہوں گے۔ ہمارہ ایک ہی مطالبہ ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف یک طرفہ کاروائی ختم کی جائے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے اور نہ ہی ہم تحریک انصاف چھوڑ رہے ہیں۔ البتہ ہم انصاف کے حصول کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’ہمیں افسوس ہے کہ وزیر اعظم کے کان بھرے جاتے ہی،ں ہم چاہتے ہیں یہ سازشیں بند ہوں۔ پارٹی میں غیر منتخب افراد کا اثر و رسوخ زیادہ ہے اور وہی یہ ساری غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں۔‘
