بلوچستان کے ضلع گوادر میں دو شہریوں کو قتل کرنے کے الزام میں پاکستان کوسٹ گارڈز کے تین اہلکاروں کو مقامی عدالت نے 14، 14 سال قید کی سزا سنا دی۔
دوہرے قتل کا یہ واقعہ جون 2020 میں گوادر کے علاقے نیو ٹاؤن کے گول چکر چوک پر پیش آیا تھا۔
کیس کے تفتیشی پولیس سب انسپکٹر ظہیر عباس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’در محمد اور دل مراد کو رات کے اندھیرے میں قتل کرکے کوسٹ گارڈ اہلکار فرار ہوگئے تھے۔‘
مزید پڑھیں
-
گوادر: تین حملہ آوروں سمیت آٹھ ہلاکNode ID: 419521
-
'حیات بلوچ پر فائرنگ انفرادی فعل ہے'Node ID: 502746
-
بلوچستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، پنجاب کے تین مزدور ہلاکNode ID: 539351
تاہم گول چکر کے قریب ایک نرسری کے چوکیدار نے انہیں دیکھ لیا تھا۔ عینی شاہد چوکیدار کے بیان کی روشنی میں پولیس نے کوسٹ گارڈ کے تین اہلکاروں صوبیدار رمضان، نائیک نثار اور نائیک شاہد کو گرفتار کرکے مقدمہ قتل میں نامزد کیا۔
عدالت میں عینی شاہد اور سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر نے گواہی دی۔ مقتولین میں سے ایک نے مرنے سے قبل زخمی حالت میں ڈاکٹر کو بتایا تھا کہ ’انہیں کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے گولیاں ماریں۔‘
پولیس کے مطابق ’کوسٹ گارڈز کے اہلکاروں نے پہلے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور بعد میں مقتولین کو منشیات سمگلر قرار دے کر ان کے قبضے سے منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔‘
سیشن کورٹ گوادر کے جج طاہر ہمایوں نے منگل کے روز فریقین کے دلائل، گواہوں کے بیانات اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کوسٹ گارڈز کے گرفتار تینوں اہلکاروں کو نہتے شہریوں کے قتل کا ذمہ دار دیتے ہوئے دو بار 14 سال قید اور فی کس ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
