بلوچستان کی ایک مقامی عدالت نے طالب علم کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے فرنٹیئر کور بلوچستان کے ایک اہلکار کو سزائے موت سنا دی۔
بلوچستان کے ضلع کیچ کے ہیڈکوارٹرز تربت میں آبسر کے مقام پر طالب علم حیات بلوچ کو ان کے والدین کے سامنے 13 اگست 2020 کو ایک بم دھماکے کے بعد ایف سی اہلکار شادی اللہ نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
حیات بلوچ کراچی یونیورسٹی میں بی ایس فزیالوجی کے طالب علم تھے اور چھٹیوں کے دوران کھجور کے باغات میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹا رہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
مزید پڑھیں
-
'حیات بلوچ پر فائرنگ انفرادی فعل ہے'Node ID: 502746
-
’جنوبی بلوچستان‘ پیکیج میں کیا ہے؟Node ID: 508396
-
وزیراعظم کی مقتول کان کنوں کے لواحقین سے ملاقاتNode ID: 530916
بوڑھے والدین کی لاش کے پاس آہ و بکار کرتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پورے ملک میں سخت ردعمل سامنے آیا۔ واقعہ کے خلاف تربت سمیت بلوچستان بھر میں احتجاج بھی ہوا تھا۔
حیات بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل جاڑین دشی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تربت رفیق لانگو نے بدھ کو ایف سی اہلکار شادی اللہ اور مدعی مقدمہ حیات بلوچ کے بھائی مراد بلوچ کی موجودگی میں مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے قتل کی دفعہ 302 کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پھانسی کی سزا دینے کا حکم دیا۔ مقتول حیات بلوچ کے والدین نے شناخت پریڈ کے دوران ملزم کی شناخت کرتے ہوئے عدالت میں گواہی دی تھی، جبکہ ملزم نے خود بھی مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا تھا۔
حیات بلوچ کے بھائی مراد بلوچ نے اردو نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انصاف کے منتظر تھے۔ آج عدالت نے ہمیں انصاف دلا دیا۔ اب اس فیصلے پر جلد عمل درآمد ہونا چاہیے۔‘
مراد بلوچ نے کہا کہ ’جوان بیٹے کو اپنے سامنے قتل ہوتے ہوئے دیکھنے والے والدین واقعہ کے بعد سے بے چین تھے۔ آج قاتل کو سزا ملنے پر والدین پرسکون ہوئے۔‘
