کورونا وائرس کی تباہ کن لہر کا سامنے کرنے والے انڈیا نے سعودی عرب سے 80 میٹرک ٹن آکسیجن حاصل کی ہے تاکہ ملک میں ہنگامی طور پر جان بچانے والی آکسیجن کی شدید قلت پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔
عرب نیوز کے مطابق انڈیا کے لیے تیار کردہ کرائیوجینک ٹینکس اور میڈیکل گریڈ آکسیجن سلنڈروں کی پہلی کھیپ کی تصاویر سامنے آئیں تو انڈیا کے سوشل میڈیا پر راحت کے اظہار کے ساتھ سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا گیا۔
انڈیا میں آکسیجن کی شدید قلت دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے دوسرے بڑے ملک میں وبا سے پیدا ہونے والے بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب، انڈیا کو سب سے زیادہ تیل فراہم کرنے والا ملکNode ID: 480206
-
انڈیا: کورونا کے مریض ’سانسوں کی ڈور بحال رکھنے کے لیے‘ خیمے میںNode ID: 561481
ملک میں آکسیجن کی ترسیل کا نظام اس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، جس سے صحت کے نظام، قبرستانوں، شمشان گھاٹوں اور وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھا ہے۔
انڈیا میں اب تک کورونا وائرس کے تقریباً ایک کروڑ 87 لاکھ کیسز سامنے آ چکے ہیں- انڈیا امریکہ کے بعد کورونا کی وبا سے متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں اب تک 2 لاکھ 7 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
ان حالات میں سعودی آکسیجن کی کھیپ بھی فوری طور پر انڈیا روانہ کر دی گئی۔
قدیم انڈیا اور عرب خطے کے درمیان تجارتی اور ثقافتی روابط تقریباً 5 ہزار برس پرانے ہیں۔ نئی دہلی اور ریاض کے درمیان رسمی سفارتی تعلقات 1947 میں انڈیا کی آزادی کے فوراً بعد ہی قائم ہوگئے تھے۔
سعودی عرب انڈیا کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہونے کے ساتھ اس کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔
فروری 2019 میں دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات اس وقت نئی بلندیوں کو پہنچے جب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے نئی دہلی کا دورہ کیا۔
دونوں ممالک نے توانائی، پیٹرو کیمیکل، انفراسٹرکچر، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ اُسی سال اکتوبر میں دونوں ممالک کی ایک مجوزہ سٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کا قیام بھی عمل میں آیا۔

گذشتہ برس سے وبا نے انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو’دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے‘ کی اعلٰی مثال میں تبدیل کردیا ہے۔
انڈیا میں ویکسین تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کے طور پر سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) اب تک سعودی عرب کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی 30 لاکھ خوراکیں فراہم کر چکی ہے۔
تاہم اب خود انڈیا نے بھی دوست ممالک سے مدد کی اپیل کی ہے کہ وہ اس کی وسیع پیمانے پر طبی سامان کی کمی کو پورا کریں۔
دوست ممالک نے مائع آکسیجن، کریوجنک آکسیجن ٹینکس، کورونا ٹیسٹنگ کٹس، وینٹی لیٹرز اور دیگر حفاظتی سامان انڈیا بھیج دیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ نے کوویشیلڈ (آکسفورڈ -ایسٹرازینیکا) ویکسین کی انڈیا میں تیاری کے لیے فوری طور پر مخصوص خام مال کے ذرائع کی نشاندہی بھی کی ہے۔
رواں ہفتے تک صرف گجرات میں روزانہ کم سے کم 100 ہلاکتیں اور تقریباً 15 ہزار کورونا کے نئے مریض سامنے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست کی صورت حال اب اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ ہسپتالوں سے مریضوں کو واپس بھیج دیا جاتا ہے کیونکہ وہ بستر یا ضرورت کے مطابق آکسیجن فراہم نہیں کر پارہے۔

ہسپتالوں پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے گجرات کی مساجد نے اپنے ہاں کووڈ وارڈز قائم کر دیے ہیں، ان میں سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد کی مدد کے لیے عطیہ کردہ آکسیجن ٹینکس بھی رکھے گئے ہیں۔
وڈوڈرا شہر میں قائم دارالعلوم مسجد میں ایک ہزار سے زائد بستروں کی گنجائش موجود ہے، لیکن ریاست میں آکسیجن کی شدید قلت کے باعث اُسے اپنے مریض کے لیے اس کی مقدار کو محدود رکھنا پڑتا ہے۔
دارالعلوم کی انتظامی کمیٹی کے ایک رکن اشفاق ملک تندلجا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے پاس صرف 142 بستر ہیں جن میں سے صرف 120 بستروں میں آکسیجن فراہم کرنے کی سہولت موجود ہے۔‘
کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ہمارے پاس ایک ہزار بستر موجود تھے، تاہم اس بار ریاست میں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے ہم ایسا نہیں کر پارہے۔‘
انہوں نےمزید کہا کہ’ہم سعودی عرب اور دیگر ممالک سے آکسیجن کی فراہمی سے بستروں کی سہولیات میں اضافے کے بارے میں سوچنے کے قابل ہوئے ہیں، اور آنے والے دنوں میں ہم ایسا کرنا چاہیں گے کیونکہ لوگوں کو زیادہ بستروں کی ضرورت ہے۔‘

’سعودی عرب نے اس بحران کا جواب دیا ہے جس کا انڈیا کو سامنا ہے اور وہ آکسیجن کی فراہمی میں ہماری مدد کر رہا ہے۔ اس سے بے شمار زندگیاں اور خاندان محفوظ ہوں گے۔‘
بدھ کے روز انڈین حکام نے 3 لاکھ 60 ہزار نئے مریضوں کی نشان دہی کی ہے جو کہ ملک میں ایک روز کے دوران وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اس کے علاوہ اسی روز ملک بھر میں مزید 3 ہزار 50 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اگرچہ کہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران کورونا کے نئے کیسز کی شرح میں تیزی آئی ہے کیونکہ ایک ارب 30 کروڑ آبادی والا گنجان آباد ملک وبا کی شدید لہر کا شکار ہے۔
دارالحکومت نئی دہلی، جہاں ایک ہفتہ قبل سخت لاک ڈاؤن نافذ تھا، سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے، یہاں کیسز کے مثبت آنے کی شرح تقریباً 36 فیصد ہے۔
گذشتہ ہفتے شہر کے دو ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے باعث کم سے کم 50 مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔

مہندر چوہان کی اہلیہ اتوار کے روز اس وقت ہلاک ہوگئیں جب وہ ان کے لیے آکسیجن یا ہسپتال کے بستر کی تلاش کر رہے تھے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں آکسیجن کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہا تھا اور جب مجھے آکسیجن ملی اس وقت تک میری اہلیہ زندگی کی بازی ہار چکی تھیں۔‘
’سعودی عرب کی آکسیجن بہت سی زندگیوں کو بچائے گی۔ اس بحران سے نکلنے کے لیے حکومت کو بیرونی ممالک کے تعاون کی ضرورت ہے۔‘
انڈیا میں آکسیجن کی قلت بڑی حد تک بیوروکریسی کی بدانتظامی کا نتیجہ ہے، اور اس وجہ سے آکسیجن انتہائی ضرورت والے علاقوں تک نہیں پہنچ پارہی۔
اگرچہ انڈیا آکسیجن پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے ، جو تقریباً 7 ہزار میٹرک ٹن یومیہ آکسیجن پیدا کرتا ہے۔
برصغیر میں وائرس کی نئی قسم کے سامنے آنے سے وبا کی صورت حال مزید ابتر ہوگئی ہے، جس نے انڈیا کی پہلے سے ہی سست رفتار ویکسینیشن کی مستقبل میں فعالیت کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

اس وبا سے پہلے بھی انڈیا کی صحت کا انفراسٹرکچر اس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کسی صورت میں کافی نہیں تھا۔ اب بہت ساری ریاستوں میں صحت عامہ کا نظام تباہ ہوچکا ہے۔
احمد آباد میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر مونا ڈیسائی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’گجرات میں صورت حال واقعی خوفناک ہے اور چاروں طرف افراتفری ہے۔‘
’ہسپتال میں بستروں اور آکسیجن کی فراہمی کی قلت ہے جس کی وجہ سے بہت ساری قیمتی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔‘
مونا ڈیسائی کے مطابق ’55 لاکھ آبادی کے شہر احمدآباد کے ہسپتال کورونا وائرس کے واقعات میں ریکارڈ اضافے کے باعث بھر چکے ہیں۔ بستروں کی کمی کے علاوہ شہر کو آکسیجن کی بھی ضرورت ہے۔‘
’سعودی عرب کی امداد بہت ساری زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ مدد ایک ایسے وقت میں آرہی ہے جب انڈیا آکسیجن کے شدید بحران سے دوچار ہے۔‘
25 اپریل کو سعودی عرب نے دمام سے آئی ایس او کرائیوجینک کے چار ٹینکس کی پہلی کھیپ گجرات کی منڈرا بندرگاہ پر بھیج دی۔

سعودی عرب کی کھیپ اڈانی گروپ اور برطانوی کیمیکل ملٹی نیشنل لنڈے کے تعاون سے بھیجی گئی۔
ریاض میں نئی دہلی کے سفارت خانے نے اتوار کے روز ٹوئٹر پر 80 میٹرک ٹن مائع آکسیجن فراہم کرنے پر سعودی عرب کی وزارت صحت کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
23 اپریل کو انڈیا کی وزارت داخلہ نے کہا کہ ’وہ آکسیجن لے جانے کے لیے زیادہ گنجائش والے ٹینکس کی خریداری کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔‘
اس بیان کے اگلے روز انڈین فضائیہ سنگاپور سے چار کرائیوجینک ٹینکس لے کر آئی۔
نئی دہلی میں واقع پروگریسو میڈیکوز اینڈ سائنٹسٹس فورم کے صدر ڈاکٹر ہریجیت سنگھ بھٹی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ایسے وقت میں جب پورا ملک آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، اور اس وجہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں، سعودی عرب کی مدد قابل تعریف ہے۔‘
’جو ابھی ضروری ہے وہ ہے زیادہ سے زیادہ زندگیاں بچانا۔ آکسیجن کی گھریلو فراہمی میں اضافہ کیا جارہا ہے، لیکن اس سے پہلے غیر ملکی مدد بہت ضروری ہے۔‘
