جیل میں ایرانی فلمساز کی زندگی خطرے میں، اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے آزادی رائے کے اظہار کے لیے ایران کی جیلوں میں بہت سارے لوگ زیر حراست ہیں۔ (فوٹو: ویکی میڈیا کامنز))
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے منگل کو ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فلمساز اور سیاسی کارکن محمد نوریزاد کو فوراً رہا کیا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے خبردار کیا کہ محمد نوریزاد کو اگر مناسب طبی سہولت نہ دی گئی تو ان کی صحت اور زندگی کو خطرہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد نوریزاد کا کیس اس صورتحال کی عکاسی کر رہا ہے جس کا سامنا سیاسی کارکنان ایران کے جیلوں میں کر رہے ہیں۔
ایران سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی محقق جاوید رحمان اور دیگر ماہرین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’یہ بات واضح ہے کہ محمد نوریزاد کی طبی حالت ایسی نہیں کہ وہ جیل میں رہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ رائے کے لیے اظہار کے نوریزاد کے ساتھ نامناسب سلوک اور ان کی مسلسل قید پر ہمیں سخت تشویش ہے۔‘
گذشتہ برس جون میں ایک کھلے خط کے ذریعے محمد نوریزاد اور دیگر کارکنان نے آئین میں تبدیلی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا جس کے تحت فروری 2020 میں 68 سالہ فلمساز اور دیگر کارکنان پر جرم عائد کیا گیا تھا۔ دستخط کرنے والے تمام افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
قومی سلامتی میں خلل ڈالنے کے ارادے سے ایک غیر قانونی گروپ کی رکنیت پر ساڑھے سات سال کی سزا سمیت نوریزاد کو متعدد سزائیں دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ ریاست کے خلاف ’پروپیگینڈا مہم‘ میں اپوزیشن کے گروپوں کے ساتھ شامل ہونے پر ڈیڑھ سال کی ایک اور سزا بھی ہے۔
نظربندی کے دوران نوریزاد نے بھوک ہڑتالیں بھی کیں اور اس دوران انہوں نے دوائیاں لینے سے بھی انکار کیا۔
انہوں نے مبینہ طور پر حراست میں خودکشی کی کوشش کی اور بطور احتجاج فروری میں خود کو نقصان بھی پہنچایا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نوریزاد امراض قلب میں مبتلا ہیں اور وہ مسلسل جیل میں بے ہوش بھی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے آزادی رائے کے اظہار کے لیے ایران کی جیلوں میں بہت سے لوگ زیر حراست ہیں۔ انہوں نے ایرانی حکومت کو یاد دلایا کہ اس طرح کی نظربندیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔