Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل اور غزہ میں کشیدگی، عالمی سفارتی کوششوں میں تیزی

اسرائیلی حملوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ سمیت دیگر ممالک کی عالمی سفارتکاری کی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں کمی کے زیادہ امکانات نہیں پیدا ہو سکے ہیں۔ 
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو کہا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے تین ہزار تین 350 میزائل فائر کیے ہیں جس میں تین سو میزائل صرف پیر کو فائر کیے گئے۔
دوسری جانب امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع پھیل بھی سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لڑائی جاری رہنے کی صورت میں منفی نتائج کے علاوہ وسیع پیمانے پر عدم استحکام کا خدشہ ہے۔
’لڑائی کا جاری رہنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران جنگ بندی کی حمایت کی ہے۔
تاہم اس سے قبل نیتن یاہو نے فوج کو ہدایت دی تھی کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور غزہ میں رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر حملے جاری رکھیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا تھا کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رہیں، اسرائیل کے رہائشیوں کے لیے سکیورٹی اور امن کی بحالی کی غرض سے تمام ضروری اقدامات کرتے رہیں گے
نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل میں حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مکانوں اور رہائشی عمارتوں پر حملے فوری نہ بند کیے گئے تو تل ابیب پر راکٹ برساتے رہیں گے۔
مصر کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں جبکہ امریکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی تین قراردادوں کو بلاک کر چکا ہے۔

غزہ کے میئر کے مطابق اسرائیل منظم طریقے سے انفراسٹرکچر تباہ کر رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

امریکہ کے خصوصی مندوب ہادی عمرو نے پیر کو فلسطینی صدر محمود عباس سے رام اللہ شہر میں ملاقات کی تھی۔ امریکی سیکریٹری خارجہ انتونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ان کا عملہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری تنازعہ ختم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔
دوسری جانب پیر کو فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں اور مصری ہم منصب کے درمیان پیرس میں ملاقات کے دوران تنازعے کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ جبکہ فرانس نے مصر کی ثالثی کی کوششوں کی ایک مرتبہ پھر حمایت کی ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق پیر کو رہائشی اور کمرشل عمارتوں پر ہونے والے تازہ فضائی حملوں میں سینیئر کمانڈر حسن ابو حربید کی موت واقع ہوئی ہے۔
پیر کو ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں اسلامی جہادی تنظیم کے ایک سینیئر کمانڈر کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والی اس لڑائی میں 212 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں جن میں61 بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔
دوسری جانب فرانس اور مصر نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے پیر کے دن غزہ میں ایک سات منزلہ کمرشل عمارت کو نشانہ بنانے کے علاوہ 15 کلو میٹر طویل زیر زمین ٹنل کو بھی دھماکے سے اڑایا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ ٹنل عسکری تنظیم حماس کے زیر استعمال تھی۔ جبکہ حماس کے نو سینیئر کمانڈروں کے گھروں پر بھی فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
غزہ میں پناہ گزینوں کے جبالیا کیمپ کے قریب قائم ایک فیکٹری میں اسرائیلی میزائل گرنے سے آگ لگ گئی تھی۔ اسرائیلی حملوں میں ٹیلی فون اور بجلی کی ترسیلی لائنوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جنہیں مرمت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

غزہ شہر کے میئر یحیٰ السراج نے عرب نیوز کو بتایا کہ اسرائیل منظم طریقے سے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے، الشفا ہسپتال کو جانے والی گلی سمیت دیگر گلیوں کو تباہ کیا گیا ہے جبکہ سینیٹیشن اور پانی کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
میئر یحیٰ السراج نے بتایا کہ غزہ شہر میں پانی کی صفائی کا ایک ہی پلانٹ ہے جو گرد و نواح کے علاقوں پر اسرائیلی میزائل حملوں کے باعث ناکارہ ہو گیا ہے اور پلانٹ تک رسائی بھی مشکل ہو گئی ہے، جبکہ بجلی کی بندش کہ وجہ سے گھروں تک پانی کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔
شہری ضیاد شیخ خلیل نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’روزانہ مشکل سے تین گھنٹے کی بجلی میسر ہوتی ہے، اس دوران جلدی جلدی گھر کے کام نمٹاتے ہیں۔‘
بجلی کی کمپنی کے ترجمان محمد تھابت نے بتایا کہ غزہ شہر میں 120 میگا واٹ بجلی پہنچانے والی 10 میں سے چھ ترسیلی لائنیں تباہ ہو گئی ہیں، جبکہ واحد پاور سٹیشن کو ایندھن کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

شیئر: