Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشار الاسد چوتھی مرتبہ شام کے صدر منتخب، ’الیکشن جعلی ہیں‘

باغیوں اور کردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ووٹ نہیں ڈالے گئے (فوٹو اے پی)
شام میں حکام نے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد بھاری اکثریت سے چوتھی مرتبہ صدر منتخب ہو گئے ہیں، تاہم اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اور مغربی ممالک نے اس الیکشن کو ’غیرقانونی‘ اور ’جعلی‘ قرار دیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایسے الیکشن میں جہاں حکام نے کہا تھا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ افراد ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں، بشار الاسد کی جیت پر کوئی شک نہیں تھا۔
تاہم 10 برس سے خانہ جنگی  کا سامنا کرنے والے ملک میں باغیوں اور کردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ووٹ نہیں ڈالے گئے۔ تقریباً 80 لاکھ افراد ان علاقوں میں رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ بے گھر ہو کر ہمسایہ ممالک میں جانے والے 50 لاکھ افراد کی اکثریت نے بھی ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔
امریکہ اور یورپی حکام نے اس الیکشن کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس الیکشن میں بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اجازت نہیں تھی اور شام کی پوری آبادی کی نمائندگی نہیں ہے۔ یہ الیکشن اقوام متحدہ کی شام کے تنازع کو حل کرنے کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔
شامی پارلیمان کے سپیکر نے بدھ کو ہونے والے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد کو 95.1 فیصد ووٹ ملے ہیں اور ووٹ ڈالنے کی شرح 78.6 فیصد رہی۔
بشار الاسد کا بظاہر دو امیدواروں کے ساتھ مقابلہ تھا جن میں سے ایک سابق وزیر اور دوسرا سابق اپوزیشن لیڈر تھا۔
بشار الاسد کی جیت ایسے وقت میں ہوئی جب ملک میں لڑائی تو فی الحال رکی ہوئی ہے، لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ملکی معیشت کی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے۔

شیئر: