فلسطینیوں کے حق میں واشنگٹن میں ہزاروں افراد کا احتجاج
فلسطینیوں کے حق میں واشنگٹن میں ہزاروں افراد کا احتجاج
اتوار 30 مئی 2021 14:09
مظاہرین مارچ کے لیے لنکن میموریل پر اکٹھے ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ بھر سے ہزاروں افراد غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں اور مبینہ جنگی جرائم کے خلاف واشنگٹن ڈی سی کے لنکن میموریل پر فلسطین کے لیے قومی مارچ میں شریک ہوئے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو مقررین نے مطالبہ کیا کہ امریکی حکومت اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف جارحیت اور امتیازی سلوک اور غزہ میں اپنی حالیہ جنگ کے دوران ’جنگی جرائم‘ کے ارتکاب پر پابندی عائد کرے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ جنگ میں کم از کم 254 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں 66 بچے اور 39 خواتین شامل تھے۔ زخمیوں کی تعداد 1910 ہے جبکہ اسرائیل میں 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مارچ کے اہم منتظمین میں سے ایک امریکن مسلم فار فلسطین (اے ایم پی) نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے ’اسرائیل پر پابندی‘ کے نام سے ایک نچلی سطح کی عوامی مہم تیار کی ہے جس کا مقصد امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فلسطینی علاقوں پر قبضے پر تل ابیب کو جوابدہ بنائے۔
مارچ کے حوالے سے اے ایم پی کے ایگزیگٹو ڈائریکٹر اسامہ ابورشید کا کہنا تھا کہ ’ملک بھر سے لاکھوں امریکی یہ کہتے ہوئے شامل ہو رہے ہیں کہ اس بدصورت، غیراخلاقی اور غیر قانونی حیثیت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ احتجاج فلسطینیوں کی زندگی، وقار، آزادی اور انصاف کے حق پر زور دینے کا طریقہ ہے۔‘
اسامہ ابورشید نے عوامی احتجاج اور کانگریس کے کچھ ارکان کی جانب سے مخالفت کے باوجود بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی اجازت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک عرب امریکی انسداد امتیازی کمیٹی (اے ڈی سی) کی قومی منتظم جينان شباط نے مارچ کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ ہجوم کی تعداد اور تنوع کے لحاظ سے امریکہ میں فلسطینیوں کے حق میں کی جانے والے سرگرمیوں کے لیے ایک سنگ میل تھا۔ جس میں یہودی، افریقی نژاد امریکی اور دیگر نسلی اور مذہبی گروہ شامل تھے۔‘
جینان شباط نے مزید کہا کہ ’احتجاج بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی فیصلوں کے لیے جوابدہ ہوں گے اور یہ کہ ہم ان لوگوں کو تبدیل کرنے کے لیے کام کریں گے جو اب ہمارے مفادات کے لیے کام نہیں کرتے ہیں۔‘