متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کو منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اگلے مہینے تک اپنے اصل مالکان کی شناخت ظاہر کرنا ہو گی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ الٹی میٹم متحدہ عرب امارات کی وزارت معیثیت میں اینٹی منی لانڈرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر صفیہ الصفی نے سی این بی سی عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو کمپنیاں جولائی کے آغاز تک اپنے اصل مالکان کی شناخت ظاہر نہیں کرتیں ان پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
-
امارات کے شہری اور غیر ملکی موسم گرما کی تعطیلات کہاں گزاریں گے؟Node ID: 570066
متحدہ عرب امارات میں اینٹی منی لانڈرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر صفیہ الصفی نے کہا کہ اصل مالکان کے بارے میں تفصیلات سرکاری کمپنیوں یا عوامی تجارت کے اداروں کے علاوہ تمام کمپنیوں کے لیے ضروری ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے دنیا بھر میں ریگولیٹری اداروں کی جانچ پڑتال کے دوران منی لانڈرنگ کے خلاف سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے سینٹرل بینک نے رواں برس یکم فروری کو انسداد منی لانڈرنگ پالیسی کی پابندی نہ کرنے پر 11 بینکوں پر پابندیاں عائد کیں تھیں۔
ان بینکوں کو منی لانڈرنگ، دہشتگردی کے لیے فنڈنگ اور غیر قانونی تنظیموں کی اعانت کے انسداد کے قانون کی خلاف ورزی پر چار کروڑ 57 لاکھ 50 ہزار درہم کے جرمانے کیے گئے تھے۔
جرمانوں میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ متعلقہ بینک منی لانڈرنگ سے نمٹنے کی بابت مقرر معیار کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔
اماراتی سینٹرل بینک نے ملک میں موجود تمام بینکوں کو خامیاں دور کرنے کے لیے مہلت دی تھی۔
بینکوں سے کہا گیا تھا کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی میں موجود خامیوں کو دور کر لیں۔
اماراتی سینٹرل بینک کے مطابق ’وہ تمام مالیاتی اداروں کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے انسداد سے متعلق اعلی ترین معیاری ضوابط کا پابند بنانے اور ان پر مزید انتظامی اور مالیاتی پابندی عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔‘