انڈیا میں ممکنہ طور پر جوہری مواد کی غیر قانونی مارکیٹ موجود ہے: پاکستان
سات افراد کو 'یورینیئم منرل' کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے انڈیا میں یورینیئم کی غیر قانونی فروخت کے بارے میں کہا ہے کہ ’پاکستان ایسے واقعات کی بھرپور چھان بین اور جوہری سامان کی حفاظت کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
واضح رہے کہ انڈیا میں حال ہی میں چھ کلوگرام یورینیئم کی غیر قانونی فروخت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے جمعے کے روز کہا کہ ’ایسا ہی ایک واقعہ انڈین ریاست مہاراشٹر میں گذشتہ ماہ سامنے آیا تھا جس میں سات کلوگرام یورینیئم شامل تھا۔‘
ایسے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے جوہری مواد کے نظام کی خرابیاں سامنے آتی ہیں اور یہ بھی پتا چلتا ہے کہ انڈیا میں ممکنہ طور پر جوہری مواد کی غیر قانونی مارکیٹ موجود ہے۔‘
’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جوہری مواد کی حفاظت کے کنوینشن کے تحت رکن ممالک کے لیے ضروری ہے کہ جوہری مواد کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’عالمی سطح پر امن کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں غیر قانونی طور پر یورینیئم حاصل کرنے والے افراد کا پتا لگایا جائے۔‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق جھاڑکھنڈ پولیس نے جمعرات کو یورینیئم برآمد کرنے اور اسے غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کی کوشش کرنے والے سات افراد کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے دو افراد سے 6.4 کلوگرام یورینیئم برآمد کیا تھا تاہم جس شخص نے انہیں یورینیئم فروخت کیا تھا اس کا اب تک پتا نہیں لگایا جا سکا۔
ایس پی چندن جھا کے مطابق ’انہوں نے اطلاع ملنے پر گرفتاریاں کی تھیں تاہم برآمد کیے گئے منرل کے بارے میں تصدیق کے لیے اسے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔‘