لبنان کے مرکزی بینک کے چیف کی ذاتی دولت کی تحقیقات کا آغاز
لبنان کے مرکزی بینک کے چیف کی ذاتی دولت کی تحقیقات کا آغاز
اتوار 6 جون 2021 15:30
ریاض سلامہ کی دنیا بھر میں جائیدادوں کی مالیت 2 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
فرانس کی جانب سے بحران سے متاثر لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ ریاض سلامہ کی ذاتی دولت کی تحقیقات کاآغاز کیا گیاہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی نے خبر جاری کی ہے کہ پیرس کے مالی استغاثہ نے ریاض سلامہ کی منی لانڈرنگ کی ابتدائی تحقیقات شروع کی ہیں۔
سیاسی اور کاروباری رہنماؤں نے مرکزی بینک چیف پر الزام لگایا کہ 1993 کے بعد سے ایک بار پھر لبنانی پاؤنڈ کے گرنے کے وہ ذمہ دار ہیں۔
لبنانی عوام نے ان پر اور دیگر اعلی عہدیداروں پر2019 میں لبنان کے سیاسی حالات کے تناظر میں بیرون ملک رقم منتقل کرنے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
اس کے بعد سے لبنان معاشی بحران کا شکار ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ یہ لبنان کے لیے انیسویں صدی کی بدترین صورتحال ہے۔
بینک چیف کی لبنان کے بینک سے بہت بڑی منی لانڈرنگ اور غبن کے شبہ میں سوئٹزرلینڈ میں کئی مہینوں سے تفتیش جاری ہے۔
ریاض سلامہ فرانس میں متعدد جائیدادوں کے مالک ہیں اور ممکن ہے کہ انہوں نے اپنے ملک سے یہاں رقم منتقل کی ہو۔
فرانسیسی روزنامہ لی مونڈے کے مطابق فرانسیسی استغاثہ کو ایک شکایت ملی ہے جس کا تعلق سوئس فاؤنڈیشن کے احتساب سے ہے۔
فرانسیسی وکیلوں ولیم بورڈن اور امیلی لیفیبری نے اس کیس کے متعلق پورے یورپ میں ایک عالمگیر میگا تفتیش شروع ہونے کا اشارہ دیاہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ فرانس کے اس اقدام سے منی لانڈرنگ کی بے تحاشا کاروائیوں کا جائزہ لیا جائے گا ، جس سے لبنان کو اس حالت تک لانے والے مافیا کا پول کھل جائے گا۔
اے ایف پی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دھوکہ دہی کے الزامات میں ریاض سلامہ کے قریبی لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں ان کے بھائی راجہ ، ان کا بیٹا نادی، ایک بھتیجا اور مرکزی بینک میں ان کے ایک ساتھی پر بھی الزام عائد ہے۔
عدلیہ پر زور دیا گیاہے کہ جب سے لبنان میں بحران شروع ہوا ہے بڑے پیمانے پر رقم کے باہر جانے کی تحقیقات کی جائے۔
لبنان کی ویب سائٹ دراج ڈاٹ کام اور آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ریاض سلامہ کی جائیدادوں کی مالیت 2 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی پراسیکیوٹرز کی غیر ملکی رہنماؤں خاص طور پر افریقہ یا مشرق وسطیٰ کی بے تحاشہ دولت کے بارے میں یہ تازہ ترین تحقیقات ہیں۔