Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحران زدہ لبنان کے لیے عالمی بینک کی نقد امداد منظور

شام سے آنے والے 10لاکھ مہاجرین بھی لبنان میں موجود  ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
عالمی بینک نے پیچیدہ اقتصادی صورتحال اور صحت کے بحران کا شکار لبنان کے لئے 246 ملین کے قرضے کی منظوری دے دی ہے تاکہ اسے 8لاکھ لبنانی ریلنگ کی نقد ہنگامی امداد فراہم کی جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق اے پی نیوز نے بتایا ہے کہ عالمی بینک نے گذشتہ روز منگل کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ یہ قرضہ لبنان میں قومی سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگاجو کورونا  وائرس سے قبل اقتصادی بحران سے نبردآزما تھا۔

لبنان کی  آبادی عیسائیوں، سنی اور شیعہ عوام پر مشتمل ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

اس بحران کے باعث 60 لاکھ نفوس پر مشتمل اس چھوٹے سے ملک کی تقریباً نصف آبادی غربت کا شکار ہو گئی۔ واضح رہے کہ شام سے آنے والے 10لاکھ مہاجرین بھی لبنان میں موجود  ہیں۔
اقتصادی بحران کے باعث ملک کی مجموعی گھریلو پیداوارمیں 19.2فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ، افراط زر 3  ہندسوں میں پہنچ گیا جو 17لاکھ لوگوں کو  خط غربت سے نیچے دھکیل رہا ہے۔
لبنان کے 22 فیصد عوام کے انتہائی غربت کا شکار ہونے کے امکانات ہیں۔

بیروت میں ہونے والے بم دھماکے نے شہر میں تباہی مچا دی تھی۔(فوٹو ٹوئٹر)

بین الاقوامی عطیہ دہندگان لبنان کو براہ راست انسانی امداد فراہم کرتے رہے ہیں تاہم بڑی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی عدم موجودگی میں عالمی مالیاتی فنڈ سے گزشتہ موسم گرما میں شروع ہونے والے مذاکرات نقد رقم کی قلت کا شکار حکومت کے لئے بحالی پیکیج تیار کرنے میں ناکام رہے تھے۔
گہرے ہوتے ہوئے بحران نے درآمدات پر انحصار کرنے والے ملک کے زرمبادلہ ذخائرختم کردیئے جس کے باعث مقامی کرنسی ڈگمگانے لگی اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر 80 فیصد تک گرگئی۔

اس چھوٹے سے ملک کی تقریباً نصف آبادی غربت کا شکار ہو گئی۔(فوٹوالعربیہ)

حکومت بعض بنیادی اشیا پر سے زرتلافی ختم کرنے کے طریقوں کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہی ہے جبکہ وہ آٹے اور  روٹی کی قیمتیں پہلے ہی بڑھا چکی ہے۔
دریں اثنا  لبنان میں کورونا وائرس میں اضافے کے باعث  حالیہ دنوں میں ایک روز کے دوران کورونا کے 4 ہزار نئے کیسز سامنے آنے کی صورتحال نیز انتہائی دباؤ کا شکار صحت نظام نے خدشات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ موسم گرما میں بیروت میں ہونے والے بم دھماکے نے شہر میں تباہی مچا دی تھی جس میں 200 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے اور 6 ہزار زخمی ہوئے تھے۔
عالمی بینک کے علاقائی ڈائریکٹر سروج کمار جھا نے کہا کہ خاندانوں کی اقتصادی بہبود کو یکے بعد دیگرے پہنچنے والے جھٹکوں کے نتائج بہت دور رس اور انتہائی تباہ کن ہیں۔
عالمی بینک کا قرضہ لبنان کے انتہائی غریب ایک لاکھ 47 ہزارخاندانوں یا تقریباً سات لاکھ 86 ہزار افرادایک سال کے لئے پری پیڈ الیکٹرانک کارڈ کے ذریعے نقد امداد فراہم کرے گا۔
اس قرضے میں13سے 18برس کے سکول کے 87 ہزار بچوں کیلئے فیس شامل ہے۔ یہ قرضہ لبنان میں ایک سوشل رجسٹری کے قیام میں مدد بھی دے گاجو اس امر کا تعین کرے گی کہ مستقبل میں کس کو مالی اعانت کی ضرورت ہوگی۔
لبنان میں 1932کے بعد سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔ اس وقت ملک میں عیسائیوں کی اکثریت تھی۔
ملک میں نازک فرقہ وارانہ توازن پایاجاتا ہے۔ اس وقت لبنان کی 50لاکھ آبادی ایک تہائی عیسائیوں، ایک تہائی سنیوں اور ایک تہائی شیعہ عوام پر مشتمل ہے۔
 

شیئر: