گھوٹکی ٹرین حادثہ: ریسکیو آپریشن مکمل، ہلاکتیں 56 ہو گئیں
پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے قریب پیر کو ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم کے ریکسیو آپریشن مکمل کر کے ایک ٹریک کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے بحال کردیا گیا ہے۔
ریلوے ترجمان نے منگل کو کہا ہے کہ فوج اور سول انتظامیہ کے تعاون سے جاری بحالی آپریشن میں تباہ حال بوگیوں اور ٹرین انجن کو پٹریوں سے ہٹا لیا گیا ہے۔ جبکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 56 ہوگئی ہے جن میں سے نو افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔‘
وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے تمام جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ریلوے پالیسی کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کو 15 لاکھ جبکہ زخمی ہونے والے مسافروں کو معمولی اور شدید نوعیت کی انجریز کے مطابق 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے 100 سے زائد مسافروں کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم ریلوے ترجمان کا کہنا ہے کہ اب صرف 23 مسافر شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں زیر علاج ہیں۔ باقی زخمیوں کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پیر کی صبح کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر جا گریں جو راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس سے ٹکرا گئیں۔
حادثہ ریتی اور ڈھرکی کے درمیان ریلوے سٹیشن ریتی کے قریب پیش آیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ کا نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ٹرینوں کے ٹکرانے کی وجہ سے 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ متعدد مسافر بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، آٹھ بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔