قطر ایئرویز اور ایئربس کے درمیان جاری پراسرار چپقلش کی وجہ کیا ہے؟
قطرایئرویز کے سی ای او ایئربس جہازوں کی آپریشنل لاگت پر بھی تنقید کر چکے ہیں (فوٹو: قطرایئرویز)
قطر ایئرویز اور ہوائی جہاز بنانے والی فرانسیسی کمپنی ایئربس کے درمیان جاری پراسرار چپقلش بہت دن تک پس پردہ رہنے کے بعد سب کے سامنے آہی گئی۔
ایئرلائن کی جانب سے منگل کے روز برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا گیا کہ ’ان کے اے 350 جہازوں میں سے کچھ کے کلر کے نیچے کی سطح تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔‘
ہواباز ادارے نے تنبیہہ کی کہ مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں بڑے حجم کے جہازوں کی مزید ڈیلیوریز نہیں لی جائیں گی۔
قطرایئرویز، ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی ایئر بس کے بڑے خریداروں میں شمار کی جاتی ہے۔
گذشتہ ہفتے قطر ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اکبر الباکر نے کہا تھا کہ ’ان کی ایئرلائن جہاز بنانے والی فرانسیسی کمپنی سے مزید ڈیلیوریز لینا بند کر سکتی ہے۔‘
بلومبرگ ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایئر بس سے مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے، اگر ان سے درپیش مسئلہ حل نہ ہو سکا تو ہم ان سے کوئی بھی جہاز نہیں لیں گے۔‘
اس سے قبل ایئرلائن کے سربراہ ایئربس کے بڑے جہاز اے 380 پر بھی ان کی آپریشنل لاگت کی وجہ سے تنقید کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مذکورہ جہاز سے متعلق ان کا عدم اطمینان حالیہ تنازعے کی وجہ سے نہیں ہے۔‘
ایئربس کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ان کی کمپنی اپنے صارفین کے ساتھ مستقل رابطے میں رہتی ہے لیکن یہ گفتگو خفیہ ہوتی ہے۔‘