پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے اور ٹیکس جمع کرنے کے مجوزہ طریقے پر ہچکچاہٹ دکھانے پر آئی ایم ایف کو تحفظات ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فنانس اینڈ ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے جمعے کو نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ (آئی ایم ایف) باہمی رضامندی سے طے کیے گئے اقدامات پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ تاہم ہماری تجویز ہے کہ ہمیں ہدف پر توجہ رکھنی چاہیے ناکہ ہم ان تفصیلات میں جائیں کہ وہاں تک پہنچنے کی منصوبہ بندی کیسے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو کہا گیا تھا کہ بجلی کے ٹیرف میں چار روپے کا اضافہ کیا جائے جس میں پہلے ہی 1.90 روپے کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
معیشت کو خطرات لاحق ہیں،شوکت ترینNode ID: 227711
-
’گرین پراجیکٹس‘ کے بدلے قرضوں میں چھوٹ پر غورNode ID: 556306
-
آئی ایم ایف کی سخت شرائط سے معیشت نہیں چل سکتی: وزیرِ خزانہNode ID: 563561
ڈاکٹر وقار مسعود کا کہنا تھا کہ ’ہمیں 1.90 روپے کے مزید اضافے کا کہا گیا، لیکن ہم نے درخواست کی کہ اسے ملتوی کیا جائے کیونکہ پہلے کیے گئے اضافے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے منسلک ہونے کے بعد حکومت بجلی کی قیمت 40 فیصد بڑھا چکی ہے لیکن اس کی انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ یہ اضافہ پاکستان توانائی کے بیمار سیکٹر کا علاج نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لیے موزوں متبادل طریقہ کار تجویز کر رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو گارنٹی دی تھی کہ وہ گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دے گی اور مالی خسارے کے ہدف کی پابندی کرے گی۔
’یہ ایک مشکل پروگرام ہے جس میں سخت فیصلے کیے گئے ہیں لیکن اس پروگرام کے جاری رہنے کے حوالے سے دونوں اطراف سے اختلاف نہیں ہے۔‘
ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ اگر وقت ہوتا تو پاکستان بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف کو اس منصوبے کے بارے میں مطمئن کرتا۔
