مداخلت کا الزام: پاکستان کا افغان نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے بیان پر شدید ردعمل
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ منفی بیانات اور الزام تراشیاں، محض ماحول کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے افغان مشیر برائے قومی سلامتی حمد اللہ محب کی جانب سے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جن سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہوں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاید حفیظ چودھری نے کہا کہ ’ حمداللہ محب کے بے بنیاد بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ان کی جانب سے افغانستان کے اندرونی امور میں پاکستان کی مداخلت کا غلط الزام لگایا گیا۔‘
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو دنیا نے تسلیم کیا لیکن افغان مشیر قومی سلامتی کی جانب سے بار بار الزام تراشی قابل تشویش ہے، وہ امن عمل کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
’ہم افغان مشیر کو پاک افغان ایکشن پلان برائے امن ویکجہتی میں ہوئی باہمی مفاہمت بھی یاد دلانا چاہتے ہیں۔ دونوں اطراف کو الزام تراشی کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔‘
ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی تعلقات پر غور کے لیے سرکاری سطح پر بات کرنا چاہیے، ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جس سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہوں۔
دوسری جانب جمعے کو پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے انطالیہ سفارتی فورم کے موقع پر افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دوران ملاقات دونوں لیڈران نے دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے چیئرمین افغان اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کو ستمبر 2020 میں کیے گئے پاکستان کے کامیاب دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم بلاتخصیص تمام افغان قیادت کے ساتھ روابط کے متمنی ہیں تاکہ افغان امن عمل اور دو طرفہ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستان کو اپنی پرخلوص مصالحانہ کاوشوں کے سبب امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور بین الافغان مذاکرات کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی۔
’اب یہ ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس نادر موقعے کو غنیمت جانتے ہوئے، جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں-‘
’امن مخالف سپائیلرز کی پسپائی کے لیے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے۔‘
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ منفی بیانات اور الزام تراشیاں، محض ماحول کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ’ایسے منفی بیانات امن مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔‘