امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی’ وام ‘کے مطابق دبئی ایئرپورٹس کے چیئرمین شیخ احمد بن سعید المکتوم نے کورونا وبا کے خاتمے پر آنے والے دنوں میں فضائی مسافروں کی تعداد میں متوقع اضافہ کے پیش نظر ٹرمینل ون کو کھولے جانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان مقامات کو دوبارہ کھولنا ایئرپورٹ کے تمام آپریشنز کی مکمل بحالی میں ایک اہم قدم ہے‘۔
’ان دونوں مقامات کی بحالی کے بعد ٹرمینل 2 اور ٹرمینل 3 سے فی الوقت آپریٹ کرنے والی 40 سے زائد بین الاقوامی فضائی کمپنیاں بتدریج اپنے سابقہ مقام ٹرمینل ون کی طرف بحال ہوں گی‘۔
دبئی ایئرپورٹس نے مسافروں کو کہا ہے کہ ’بحالی کا عبوری عمل کئی مراحل میں ہوگا۔ اس لیے وہ سفر سے قبل اپنی ایئرلائن سے ٹرمینل کے بارے میں معلومات لیتے رہیں‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق کورونا وبا کی کمی کے نتیجے میں آپریٹرز کو توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے رواں سال 28 ملین مسافروں کی آمد متوقع ہے جس میں گزشتہ سال کی نسبت 8 فیصد اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ اسی دوران کچھ 66 کیریئرز کی کاروائی ٹرمینل تھری سے ٹرمینل ون میں منتقل کر دی جائے گی۔
دبئی ایئر پورٹ کے سی ای او پال گریفتھس نے امریکی نیوز چینل بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ اس اقدام سے ایئر پورٹ کی پی سی آر ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا اور ہزاروں ملازمتیں بھی بحال ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ شاید تمام سٹیک ہولڈرز میں تقریباً تین ہزار 500 نئے ملازمین ہیں جن میں کچھ دوبارہ فعال ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، ان میں کچھ نئے ملازمین ہیں۔ ہم اگلے چند مہینوں میں ان باؤنڈ اور آؤٹ باؤنڈ مانگ میں بہت زیادہ اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔‘
دبئی ایئر پورٹ کے سربراہ نے بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ موسم خزاں میں تقریباً 90 فیصد صلاحیت بحال ہو جائے گی۔
دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ دنیا کا سب سے مصروف ترین ایئر پورٹ ہے۔ بین الاقوامی مسافروں کی تعداد کے حوالے سے 2019 میں 89.4 ملین مسافروں کو ہینڈل کیا۔ انڈیا، برطانیہ اور سعودی عرب اس مرکز سے گزرنے والے مسافروں کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔
پال گریفتھس نے کہا کہ ’ہم متبادل طریقوں پر غور کر رہے ہیں تاکہ اس سے بھی تیز نتیجہ برآمد کیا جا سکے اور یقیناً ویکسین کے سرٹیفکیٹ کی توثیق ایک ایسی چیز ہے جسے ہم آئی اے ٹی اے اور مختلف دیگر ممالک کے ساتھ مل کر تلاش کر رہے ہیں تاکہ اس بات کا یقین کیا جا سکے کہ ہمیں مسافروں کی جانچ پڑتال کرنے کا بہت تیز اور موثر طریقہ مل گیا ہے جب وہ ان اہم والیومز میں پہنچیں جس کی ہم گرمیوں میں توقع کر رہے ہیں۔‘