Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دفتر میں بیٹھا ہوں جس نے آ کر پکڑنا ہے، پکڑ لے: ٹی وی اینکر ندیم ملک

ندیم ملک کا کہنا ہے کہ وہ ’ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر ندیم ملک)
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما کے میزبان ندیم ملک کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا، جس پر ان کا کہنا ہے کہ ’میں اپنے آفس میں موجود ہوں، جس نے پکڑنا ہے، آ کر پکڑ لے۔‘
’ندیم ملک کو ایف آئی اے کا نوٹس‘ پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر زیربحث بڑے موضوعات میں سے ایک بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین جہاں ٹیلی ویژن میزبان کو دیے گئے نوٹس پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کر رہے ہیں، وہیں نوٹس کی مبینہ وجہ بننے والی ندیم ملک کی گفتگو کو متعدد ٹیلی ویژن چینلز پر چلا کر اسے زیربحث لایا جا چکا ہے۔
میزبان ندیم ملک کا ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر کہنا ہے کہ وہ ’ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گے۔‘
ندیم ملک کو بھیجے گئے نوٹس اور اس کے انداز پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، پریس کلبز اور صحافتی تظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

لاہور پریس کلب نے اپنے مذمتی بیان میں معاملے کو ’آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا‘ تو راولپنڈی، اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے اس کی مذمت کرتے ہوئے ’نوٹس واپس لینے کا مطالبہ‘ کیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے پاکستانی اینکر کو بھیجے گئے نوٹس کو قانونی ماہرین نے بھی ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے۔
ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آئین میں آزادی اظہار کے حق کے برخلاف ہے۔ ایک صحافی کو قانونا اور اخلاقا اپنے ذرائع خفیہ رکھنے کا حق ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی خبر کے ذرائع جاننا ایف آئی اے کے زمرے میں نہیں آتا۔‘
سیاسی حلقوں کی جانب سے ندیم ملک کو دیے گئے نوٹس کی مذمت کی گئی۔ مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں ایف آئی سے سے نوٹس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پر زیرگردش ایف آئی اے کے نوٹس پر دو جولائی کی تاریخ درج ہے جب کہ یہ طلبی کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 160 کے تحت کی گئی ہے۔
نوٹس کے مطابق ’28 اپریل 2021 کو کیے گئے شو میں آپ نے بتایا کہ آپ کے پاس اہم معلومات ہیں جو اوپر ذکر کیے گئے مقدمہ کی تفتیش کے لیے ایجنسی کی معاون ہوں گے۔‘
اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد عظمت خان کے دستخط سے تین جولائی کو جاری کردہ نوٹس میں ٹیلی ویژن میزبان سے کہا گیا ہے کہ وہ چھ جولائی کو ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز میں واقع انسداد دہشتگردی ونگ کے دفتر میں تمام متعلقہ معلومات، دستاویزات اور ثبوتوں کے ساتھ پیش ہوں۔

شیئر: