طالبان سے تجارتی راستوں کا کنٹرول واپس لینے کے لیے افغان فوج کی تیاری
طالبان سے تجارتی راستوں کا کنٹرول واپس لینے کے لیے افغان فوج کی تیاری
ہفتہ 10 جولائی 2021 20:15
طالبان نے افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان سکیورٹی ادارے طالبان کے قبضے سے ایران کے ساتھ اہم تجارتی راہداری کا کنٹرول واپس لینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مغربی افغانستان کے صوبہ ہرات کے گورنر جیلانی فرہاد نے سنیچر کے روز کہا کہ ’ایران کے ساتھ اہم تجارتی راستے اسلام قلعہ کا کنٹرول واپس لینے کے لیے مزید فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں، جو جلد موقع پر پہنچ جائیں گے۔‘
یاد رہے کہ جمعے کے روز طالبان جنگجوؤں نے صوبہ ہرات میں ایران کی سرحد سے متصل علاقے اسلام قلعہ اور ترکمانستان کے ساتھ ’تور غندی‘ راہداری پر قبضہ کر لیا تھا۔ ’اسلام قلعہ‘ افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی آمد و رفت کا سب سے بڑا راستہ ہے۔
طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ افغانستان کے 85 فیصد حصے کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، کُل 400 اضلاع میں سے 250 کا کنٹرول ان کے پاس ہے۔ تاہم افغان حکومت طالبان کے اس دعوے سے اتفاق نہیں کرتی۔
ہرات سے تعلق رکھنے والے تاجک کمانڈر اسماعیل خان نے افغان فوج کو حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ سنہ 2001 میں اسماعیل خان کے جنگجوؤں نے امریکی فوج کے ساتھ مل کر طالبان کی حکومت کا تختہ الٹا تھا۔
اسماعیل خان کا کہنا تھا کہ ’وہ جلد موقع پر موجود ہوں گے اور صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔‘
کمانڈر اسماعیل خان نے اپنے جنگجو ہرات شہر میں تعینات کر دیے ہیں جو شہر کے داخلی مقامات کا پہرہ بھی دے رہے ہیں۔
امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا میں تیزی کے ساتھ ہی طالبان کی کارروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ طالبان کے مطابق ’وہ مغربی افغانستان میں دو تجارتی راستوں کا قبضہ حاصل کر چکے ہیں، ایران کے ساتھ سرحد سے لے کر چین کے ساتھ سرحد تک طالبان کا کنٹرول ہے۔‘
طالبان کے مقابلے کے لیے تاجک کمانڈر اسماعیل خان نے اپنے جنگجو ہرات شہر میں تعینات کر دیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
علاوہ ازیں چین نے امریکی فوج کے جلد بازی میں انخلا پر تنقید کرتے ہوئے اپنے 210 شہریوں کو افغانستان سے نکال لیا ہے جبکہ دیگر کو جلد سے جلد نکلنے کا کہا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے مطابق ’افغانستان میں پیچیدہ اور سخت سکیورٹی صورت حال کے تحت شہریوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
صوبہ قندھار کے ہسپتال میں ایک حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ’طالبان اور افغان فوج کے درمیان لڑائی اب شہروں کے قریب پہنچتی جا رہی ہے۔‘
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں درجنوں زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے 15 فوجی اہلکار ہیں۔‘
ہرات سے تعلق رکھنے والے تاجک کمانڈر اسماعیل خان نے افغان فوج کو حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یاد رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ 31 اگست کو امریکہ کا افغانستان میں فوجی مشن ختم ہو جائے گا۔‘ ساتھ ہی میں امریکی صدر نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ’دارالحکومت کابل سے تمام ملک کو کنٹرول کرنا ممکن ہوتا نہیں دکھائی دے رہا۔‘
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’وہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو دوبارہ جنگ کے لیے افغانستان نہیں بھجوائیں گے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’افغان عوام اپنے مستقبل کا تعین خود کریں گے۔‘
سنیچر کو طالبان نے کابل کے ہمسایہ صوبے لغمان کے ایک ضلعے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔