Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی سرحد کے ساتھ اسلام قلعہ کی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا: طالبان

حکومت کی جانب سے اسلام قلعہ کی بندرگاہ سے پیچھے ہٹنے کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی (فائل فوٹو: روئٹرز)
افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے اور طالبان نے کہا ہے کہ ’انہوں نے ایران کے ساتھ افغانستان کے سب سے بڑے سرحدی راستے پر قبضہ کرلیا ہے۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کے روز فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسلام قلعہ کی بندرگاہ اب ہمارے مکمل کنٹرول میں ہے اور ہم آج اس پر سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

 

اے ایف پی کے مطابق ’حکومت کی جانب سے اسلام قلعہ کی بندرگاہ سے پیچھے ہٹنے کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی اور نہ ہی طالبان کے اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق کی جاسکی ہے۔‘
اسلام قلعہ افغانستان کی مرکزی بندرگاہوں میں سے ایک شمار ہوتی ہے اور حکومت ایران کے ساتھ زیادہ تر تجارت اسی بندرگارہ کے ذریعے کرتی ہے۔
یہ دوسری اہم سرحد ہے جس پر طالبان باغیوں نے قبضہ کیا، انہوں نے مئی میں ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی جب امریکہ کی زیر قیادت غیر ملکی افواج نے افغانستان سے اپنے انخلا کا آغاز کیا تھا۔
گذشتہ ماہ طالبان نے شدید لڑائی کے بعد شیر خان بندر پر افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحد عبور کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔ اس دوران سینکڑوں افغان فوجی پڑوسی ملک کی طرف بھاگ گئے تھے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ ’طالبان افغان-تاجک سرحد کے دو تہائی حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔‘

روس نے کہا ہے کہ ’طالبان افغان-تاجک سرحد کے دو تہائی حصے پر قبضہ کرچکے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق ’روس کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ افغانستان میں تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروا نے جمعے کو کہا کہ ’ہم نے افغان تاجک سرحد پر کشیدگی میں تیزی سے اضافہ دیکھا ہے۔ طالبان نے  سرحدی اضلاع کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرلیا ہے اور اس وقت تقریباً دو تہائی سرحد پر ان کا کنٹرول ہے۔‘

شیئر: