افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے اور طالبان نے کہا ہے کہ ’انہوں نے ایران کے ساتھ افغانستان کے سب سے بڑے سرحدی راستے پر قبضہ کرلیا ہے۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کے روز فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسلام قلعہ کی بندرگاہ اب ہمارے مکمل کنٹرول میں ہے اور ہم آج اس پر سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
افغانستان میں لڑائی: ایک ہزار افغان شہری تاجکستان میں پناہ گزینNode ID: 581061
-
طالبان زبردستی افغانوں کو بے گھر کر رہے ہیں: ہیومن رائٹس واچNode ID: 581176
-
یہ افغان عوام پر ہے کہ وہ اپنے ملک کو کیسے چلاتے ہیں: جو بائیڈنNode ID: 581376
اے ایف پی کے مطابق ’حکومت کی جانب سے اسلام قلعہ کی بندرگاہ سے پیچھے ہٹنے کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی اور نہ ہی طالبان کے اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق کی جاسکی ہے۔‘
اسلام قلعہ افغانستان کی مرکزی بندرگاہوں میں سے ایک شمار ہوتی ہے اور حکومت ایران کے ساتھ زیادہ تر تجارت اسی بندرگارہ کے ذریعے کرتی ہے۔
یہ دوسری اہم سرحد ہے جس پر طالبان باغیوں نے قبضہ کیا، انہوں نے مئی میں ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی جب امریکہ کی زیر قیادت غیر ملکی افواج نے افغانستان سے اپنے انخلا کا آغاز کیا تھا۔
گذشتہ ماہ طالبان نے شدید لڑائی کے بعد شیر خان بندر پر افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحد عبور کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔ اس دوران سینکڑوں افغان فوجی پڑوسی ملک کی طرف بھاگ گئے تھے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ ’طالبان افغان-تاجک سرحد کے دو تہائی حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔‘
