Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلکیاتی سیاحت، سعودی عرب میں ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے کے مواقع

 یہاں ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے کے وسیع امکانات ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب فلکیاتی سیاحت کے فروغ کے لیے ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے اور مطالعے کی سہولتیں فراہم کررہا ہے۔ 
دنیا کے مختلف علاقوں میں ہزاروں افراد ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے میں غیرمعمولی دلچسپی رکھتے ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے مثالی علاقہ ہے۔ یہ جزیرہ نمائے عرب کے بیشترعلاقوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ یہاں ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے کے وسیع امکانات ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ستاروں اور کہکشاؤں کے مشاہدے میں بلند و بالا پہاڑ، وادیاں، ٹیلےِ، پہاڑیاں، میدانی علاقے اور وسیع و عریض صحرا کا بڑا حصہ ہے۔ یہ سب آسمان کے گنبد تلے واقع ہیں جہاں سے بے شمار ستاروں کا مشاہدہ آسانی سےکیا جاسکتا ہے۔
یہاں رات کے وقت شہروں کے شور اور ان کی روشنیوں سے دور ستاروں، سیاروں بلکہ فضائی حدود سے گزرنے والے دمدار ستاروں اور شہاب ثاقب کی بارش کے ناقابل فراموش مناظر آسانی سے دیکھے جا تے ہیں۔
کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ میں فلکیاتی و خلائی سائنس کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر حسن عسیری نے بتایا کہ  یہاں الربع الخالی ، النفود الکبیر، الدھنا اور تبوک کے مغرب میں واقع صحرا ایسے مقامات ہیں جہاں سے ستاروں کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ 
سعودی عرب کے طویل وعریض ساحل بھی اس حوالے سے اہم ہیں۔ نیوم، امالا کے ساحل، بحر احمر، الوجہ، الشعیبہ اور السلع کے جزیروں میں یہ مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔  
علاوہ ازیں مطلع صاف ہونے کی صورت میں پہاڑی علاقے بھی ستاروں اور سیاروں کے مشاہدے کے لیے مناسب ہیں۔

ستاروں کے مشاہدے کے لیے محفوظ جنگلات کا دائرہ بڑھایا جاسکتا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

اس حوالے سے مدینہ منورہ کے مغرب میں واقع الفقرۃ، طائف میں الشفا اور الھدا، الوجہ میں رال پہاڑ، مملکت کے شمال مغرب میں العلا اور تبوک شہر سے لے کر جنوب مشرق تک حائل اور تیما بھی موجود ہیں۔
ڈاکٹر حسن عسیری کا کہنا ہے کہ ستاروں کے مشاہدے کی سیاحت درحقیقت فلکیاتی سرگرمیوں کو نئے انداز سے ترتیب دینے کی راہ سجھا رہی ہے۔
ستاروں کے مشاہدے کے لیے محفوظ قدرتی جنگلات کا دائرہ بڑھایا جاسکتا ہے۔ بین الاقوامی خلائی ہفتے، فلکیاتی دن اور خلائی گنبدوں جیسے پروگرام ترتیب دیے جاسکتے ہیں۔
سورج گرہن اور چاند گرہن، شہاب ثاقب کی بارش وغیرہ مواقع بھی آتے ہیں۔ 
انہو ں نے کہا کہ مملکت میں جگہ جگہ  قائم رصد گاہوں سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جبکہ مکہ کلاک ٹاور سے بھی اس قسم کے مشاہداتی پروگرام کیے جاسکتے ہیں۔

شیئر: