ایران میں پانی کے بحران کے خلاف مظاہرے، کم از کم تین افراد ہلاک
تیل سے مالامال خوزستان صوبے میں گذشتہ چھ دنوں سے مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
ایران کے جنوب مغربی علاقے میں پانی کے بحران پر جاری مظاہروں کے دوران ایک ایرانی پولیس آفیسر سمیت کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق آئزھ میں گورنر حسن نوبوواتی نے کہا کہ ’ایک نوجوان ہنگامہ کرنے والوں کی گولی سے ہلاک ہوا اور 14 پولیس آفیسرز زخمی ہوئے۔‘
حکام کے مطابق شادیگان قصبے میں مظاہرہ کرنے والے ایک دوسرے شخص کی ’موقع پرستوں اور بلوائیوں‘ کے ہاتھوں گولی لگنے سے ہلاکت ہوئی۔
ارمان ملی اخبار کے مطابق ’خوزیستان کے لوگ رات کو احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔‘
آن لائن شائع ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اھویز، حمیدیا، آئزھ، ماھشھر، شادیگان اور سوسنجرد میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور پولیس انہیں پت تشدد طریقے سے منتشر کر رہی ہے۔
اعتماد اخبار نے لکھا کہ ’خوزیستان میں صورتحال کی طرف متوجہ کرنے کے لیے عربی زبان میں ’میں پیاسا ہوں‘ کا ہیش ٹیگ گردش کر رہا ہے۔‘ خوزیستان اقلیتی سنی عربوں کا گھر ہے جہاں لوگ اکثر غیر اہم ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔
اس سے قبل ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ماھشھر کے شہر میں فائرنگ سے ایک پولیس آفیسر ہلاک جب کہ دوسرا ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ’بلوائیوں‘ کو پولیس آفیسر کے قتل کے ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے۔
خیال رہے تیل سے مالامال خوزستان صوبے میں گذشتہ چھ دنوں سے مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں۔ اس صوبے کی عرب آبادی کو ایران کے شیعہ مذہبی حکومت سے امتیازی سلوک کی شکایت ہے۔
حالیہ دنوں میں پانی کے بحران پر ایران میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ ایران کے کئی علاقوں میں گذشتہ کئی ہفتوں سے پانی کی قلت ہے اور حکام اس کی وجہ شدید خشک سالی بتاتے ہیں۔
’ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ ان ایران‘ نامی گروپ کے مطابق خوزستان صوبے میں 50 لاکھ ایرانیوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔ ایران لوگوں کے پانی تک رسائی کے حق کی حفاظت کرنے، پورا کرنے اور اس حق کا احترام کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔‘
خوزستان صوبے میں مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب ایران کورونا وبا کی مسلسل آنے والی لہروں سے نبرد آزما ہے اور ملک کی تیل کی صنعت سے وابستہ ہزاروں کارکنان بہتر تنخواہوں اور سہولیات کے لیے ہڑتالیں کر رہے ہیں۔