یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب الجیریا کے جوڈو کے کھلاڑی اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف مردوں کے جوڈو کے 73 کلوگرام مقابلے سے دستبردار ہوئے۔
شائقین کھیل، مصنفین، ماہرین تعلیم سمیت دیگر مشہور شخصیات سماجی رابطوں کے ویب سائٹس بالخصوص ٹوئٹر پر جوڈوکا القہطانی کی حمایت کر رہی ہیں۔
کنگ عبد العزیز سینٹر برائے قومی ڈائیلاگ بورڈ کی رکن غدہ الغنیم نے ٹویٹ کیا کہ ’مقابلہ چھوڑیں مت، بلکہ سامنا کریں۔ مقابلے سے دستبرداری جعلی فتح ہوتی ہے۔ آپ جیتیں یا ہاریں، آپ ہماری ہیرو ہیں۔ نیک تمنائیں، ملک کا فخر اور خوشی‘
سیاسیات کے سابق پروفیسر ڈاکٹر ترکی الحماد نے ٹویٹ کیا ’مجھے امید ہے کہ ہماری سعودی ہیروئن اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ مقابلے سے دستبردار نہیں ہوں گی اور محض دستبردار ہو کر ان کو فتح نہیں دلوائیں گی۔ آخر میں یہ کھیل کا معاملہ ہے اور اسرائیل اس قسم کی دستبرداری سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘
تھانی القہطانی کو سعودی خواتین کی حمایت بھی حاصل ہے۔
لوجین الجہانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’القہطانی نے صحیح فیصلہ کیا ہے وہ مقابلے سے دستبراد نہیں ہوں گی۔ اگر وہ فلسطین کی حمایت کرنا چاہتی ہیں تو انہیں بہادری سے مقابلہ کرنا چاہیے اور مقابلہ جیتیں اور اس طریقے سے اپنی حمایت دکھائیں۔‘
ریڈیولوجسٹ محمد الشہری کا کہنا ہے کہ انہیں سعودی خواتین کا اولمپکس میں جگہ بنانے پر فخر ہے۔
ان کے مطابق ’مجھے ذاتی طور پر یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ تھانی اولمپکس میں سعودی خواتین کی نمائندگی کر رہی ہیں، اور وہ بھی ایسے مشکل کھیل میں‘
کوالٹی کنٹرول مینجر حسن الیمانی کا کہنا ہے کہ ’مملکت اور سعودی شہریوں کو اپنے نوجوان مردوں اور خواتین پر فخر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ تھانی مقابلہ مکمل کریں گی، اور ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے کہ ان کو کامیابی ملے گی اور چیمیئن شپ کی اعلیٰ سطح تک پہنچیں گی۔ القہطانی کو مبارکباد۔ آگے بڑھیں، تمام سعودی عوام آپ کے ساتھ ہیں۔‘