Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مدثر کے ساتھ دوستی ختم‘ عالمی یوم دوستی پر پاکستانی میم کی نیلامی

فیس بک پر پوسٹ ہونے والی پاکستانی میم نیلامی کے لیے پیش ہو رہی ہے (فوٹو: آصف رضا ٹوئٹر)
ٹوئٹر کے بانی کی پہلی ٹویٹ کی نیلامی کے بعد اب پاکستان سے بھی ڈیجیٹل اثاثے بکنا شروع ہو رہے ہیں۔
فیس بک پر پوسٹ ہونے والی ایک پاکستانی میم ’مدثر کے ساتھ دوستی ختم اب سلمان میرا بہترین دوست ہے‘ جمعے کو نیلامی کے لیے پیش ہو رہی ہے۔ 
یہ پاکستان کی طرف سے بیچی جانے والے بڑی این ایف ٹی یعنی ’ناقابل بدل ٹوکن‘ میں سے ایک ہے۔ نیلامی لاہور کی ایک ویب سائٹ آلٹر ڈاٹ گیلری (https://alter.gallery/) کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔ 
لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی محمد آصف رضا نے عالمی یوم دوستی کے موقع کی مناسبت سے یہ میم 30 جولائی 2015 میں فیس بک پر شیئر کی تھی جس کے بعد دنیا بھر میں وائرل ہو گئی تھی۔
معصومانہ میم میں ناصرف بڑے بڑے رنگین انگریزی الفاظ  کا استعمال کیا گیا بلکہ مدثر کی تصویر پر کراس کا نشان لگا کر اور سلمان کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے آصف رضا نے اچھے طریقے سے سمجھایا تھا کہ اس کا مطلب کیا ہے۔
بعد میں اس میم کو ترمیم کے ساتھ دنیا بھر میں استعمال کیا گیا تھا حتیٰ کے ڈزنی، اور امریکی ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز نے بھی اسے اپنی اپنی ترامیم کے ساتھ استعمال کیا تھا۔ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹیم آلٹر کے ایک ترجمان زین نقوی نے بتایا کہ ’فاؤنڈیشن نامی پلیٹ فارم اس میم کو نیلام کرے گا جس نے اس سے قبل دنیا کی مشہور میمز کو کروڑوں میں آکشن کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آصف رضا کی اس تخلیق کا اتنا استعمال ہوا مگر ابھی تک انہیں اس کا کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچ سکا ہے، مگر اب شاید صورت حال بدل جائے۔‘
اس سوال پر کہ میمز خریدنے والے آخر اتنے پیسے کیوں دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’میمز خریدنے والے انٹرنیٹ کی تاریخ کا ایک حصہ اپنے نام کر لیتے ہیں۔‘
’ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ پاکستان کی میم کو اتنی پذیرائی مل رہی ہے۔‘ 

این ایف ٹی کیا ہے؟

دنیا میں بٹ کوائن اور دوسری کرپٹو کرنسی کی آمد کے ساتھ ڈیجیٹل آرٹ کی خرید و فروخت آسان ہو گئی ہے۔ این ایف ٹی یا نان فنج ایبل ٹوکن اصل میں ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ کوئی تصویر، ٹویٹ، نظم، گانا، یا میم ہو سکتی ہے۔
نان فنج ایبل کا مطلب ہے ایسی چیز جو ناقابل بدل ہو یعنی منفرد ہو جیسے ایک بٹ کوائن کو یا ایک روپے کو دوسرے بٹ کوائن یا روپے سے تبدیل کریں تب بھی آپ کے پاس وہی چیز آئے گی، تاہم ایسی چیز جو منفرد ہو اور مخصوص ہو اس کا بدل کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی۔

این ایف ٹی کیسے بیچے جاتے ہیں؟

زیادہ تر این ایف ٹی ’اے تھیریم میں ٹوکن کی شکل میں رکھے جاتے ہیں۔ اے تھیریم  بٹ کوائن کی طرح ڈیجیٹل کرنسی ہے مگر اس کی بلاک چِین این ایف ٹی کو بھی سپورٹ کرتی ہے جس میں اس کی معلومات اور منفرد شناخت سٹور ہوتی ہے، اور اس کی ملکیت چیک کی جا سکتی ہے۔ این ایف ٹی میں زیادہ تر ڈیجیٹل آرٹ نیلامی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

حال ہی میں ’ڈیل ود اٹ‘ نامی میم لاکھوں ڈالر میں فروخت ہوئی (فوٹو: انسٹا رائڈر رپس)

این ایف ٹی کے ذریعے آپ کسی منفرد ڈیجیٹل اثاثے کی ملکیت خرید یا بیچ سکتے ہیں اور بلاک چِین کے استعمال سے یہ بھی جان سکتے ہیں کہ ان کی ملکیت اس وقت کس کے پاس ہے۔
حال ہی میں دو میمز ’نیان کیٹ‘ اور ’ڈیل ود اٹ‘ نامی این ایف ٹیز لاکھوں ڈالرز میں فروخت ہوئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بلاک چین پر این ایف ٹی کی موجودگی سے توانائی کا خرچ کافی زیادہ ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ این ایف ٹی خریدنے سے اور کوئی خاص فائدہ ہو نا ہو خریدار بس فخر سے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ فلاں میم، یا ٹویٹ کا اصل مالک اب میں ہوں۔ اس سے آرٹ تخلیق کرنے والے کو بہرحال اس کی تخلیق کا معاوضہ مل جاتا ہے۔
ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے اس سال مارچ میں اپنی ٹویٹ کو 25 لاکھ ڈالر میں نیلام کیا تھا۔ 22 مارچ 2006 میں کی جانے والی اس ٹویٹ میں جیک ڈورسی نے صرف اتنا لکھا تھا ’بس اپنا ٹوئٹر سیٹ کر رہا ہوں۔‘
خریدنے والے کو اس ٹویٹ کا ڈیجیٹل سرٹیفیکیٹ ملا جس پر جیک ڈورسی کے دستخط اور تصدیق تھی، گویا ان کا آٹوگراف تھا جو اتنا مہنگا بک گیا۔

شیئر: