سعودی عرب کی دولت ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی
اگلے پانچ برسوں میں سالانہ 4.2 فیصد اضافہ متوقع ہے (فائل فوٹوعرب نیوز)
بوسٹن کنسلٹنسی گروپ (بی سی جی) کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی مالی دولت میں اگلے پانچ برسوں میں سالانہ 4.2 فیصد اضافہ متوقع ہے جو 2025 میں 1.2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
عرب نیوز نے بی سی جی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مملکت کی دولت 2015 سے سالانہ بنیادوں پر 4.1 فیصد بڑھ کر 2020 میں ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی جس میں سے 84 فیصد سرمایہ کاری کے قابل ہے۔
بوسٹن کنسلٹنسی گروپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ سال خلیجی تعاون کونسل کے 2020 میں 2.2 ٹریلین ڈالر مالیاتی دولت کے 45 فیصد کی نمائندگی کی تھی جس کی 2025 میں 2.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
بی جی سی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اگلی نسل کے امیر اور اعلی خالص مالیت کے کلائنٹس کا اضافہ کاروباری منظر نامے پر اثر انداز ہو گا۔
یہ افراد جن کی عمریں 20 سے 50 سال کے درمیان ہیں سرمایہ کاری کے طویل افق رکھتے ہیں، رسک کی زیادہ بھوک رکھتے ہیں اور اکثر اپنی دولت کو مثبت معاشرتی اثرات پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھوس منافع کمانے کے لیے استعمال کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
تاہم بہت سے ویلتھ مینیجرز ابھی تک نئے نوجوان کاروباری رہنماؤں کی خدمت کے لیے تیار نہیں ہیں۔
بی سی جی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور شراکت دار مصطفیٰ بوسکا نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب کی دولت میں اضافہ مضبوط ثابت ہوا ہے جو کورونا کی عالمی وبا کے پیش کردہ چیلنجوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مملکت کا وژن 2030 معاشی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کا محرک رہا ہے جس سے سعودی باشندوں کو عالمی سطح کی معیشت میں حصہ لینے کی اجازت مل رہی ہے اور جس نے حالیہ دنوں میں ہونے والی بہت سی معاشی رکاوٹوں کے باوجود دولت میں اضافے کو فعال کیا ہے۔‘