پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم کے منصب کے لیے نومنتخب رکن قانون ساز اسمبلی عبدالقیوم خان نیازی کا انتخاب کیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’طویل مشاورت اور تجاویز کے جائزے کے بعد وزیراعظم پاکستان و چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نومنتخب ایم ایل اے جناب عبدالقیوم نیازی کو وزیراعظم کشمیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے، وہ ایک متحرک اور حقیقی سیاسی کارکن ہیں جن کا دل کارکنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کشمیر الیکشن: اپوزیشن کے دھاندلی کے بیانیے میں کتنی جان ہے؟Node ID: 585831
-
’خارجہ پالیسی کی دھجیاں‘، معید یوسف سوشل میڈیا پر ہدف تنقیدNode ID: 588411
’کارکنان کے ساتھ عبدالقیوم نیازی کا دل دھڑکنا‘ یا ان کا ’حقیقی سیاسی کارکن‘ ہونا ہی ان کے انتخاب کی واحد وجہ ہے؟ یہ سوال سوشل ٹائم لائنز پر آیا تو بہت سے صارفین نے دیگر پہلوؤں کا تذکرہ بھی کیا۔
اسلام آباد میں مقیم صحافی وقار ستی اپنی ایک ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی کو کشمیر میں چوتھا ع مل گیا۔‘
یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بڑی کرسی پر براجمان ہونے کے لیے آپ کا نام ع سے شروع ہونا ضروری ہے؟
اگر مختلف ذمہ داریوں پر فائز شخصیات کے ناموں پر ایک نظر ڈالیں تو واقعی ان کے نام کا پہلا حرف ’ع‘ نمایاں نظر آتا ہے، جیسے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار۔
صرف یہی نہیں وقار ستی نے یہ دعوی بھی کیا کہ عبدالقیوم نیازی کا نام پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم کے لیے اس لیے بھی منتخب کیا گیا کیوں کہ ایسا کرنے کی ہدایات کسی اعلیٰ روحانی شخصیت کی طرف سے آئی تھی۔
’نیازی یہاں کیسے آ گیا‘
علی رضا نامی صارف نے وزیراعظم عمران خان کی پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایک تقریر کی ویڈیو لگائی جس میں وزیراعظم یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ’نیازی یہاں کیسے آ گیا‘ اور اس کے بعد عبدالقیوم نیازی بھی اسٹیج پر بیٹھے ہنستے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ایک ماہ پہلے تک وزیراعظم عمران خان عبدالقیوم نیازی کا نام پڑھ کر حیران ہوئے تھے، آج اسے وزیراعظم آزاد کشمیر بنارہے ہیں۔
میرٹ اسے کہتے ہیں۔ pic.twitter.com/68mXQr8RrG— Ali Raza (@AliRazaTweets) August 4, 2021