Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عون چوہدری مستعفی: ’جہانگیر ترین گروپ چھوڑنے یا استعفیٰ دینے کا کہا گیا‘

عون چوہدری کے استعفی پر ترین گروپ نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے (فوٹو: فیس بک عون چوہدری)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ماضی میں وزیر اعظم عمران خان کے نہایت قریبی ساتھی سمجھنے والے عون چوہدرری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی معاون کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔  
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو لکھے گئے اپنے استعفے میں الزام عائد کیا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ آفس نے ان سے جہانگیر ترین گروپ چھوڑنے یا استعفی دینے کا کہا گیا‘۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور مرکزی قیادت کے درمیان گذشتہ ایک سال سے سیاسی بنیادوں پر رسہ کشی چل رہی ہے۔
اسی دوران تحریک انصاف کے کئی اراکین نے جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ ترین گروپ میں عون چوہدری ایک متحرک رکن تھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مذاکراتی ٹیم میں بھی شامل رہے۔  
عون چوہدری نے اپنے استفعے میں لکھا ہے کہ ’میں نے تحریک انصاف کی صدق دل سےخدمت کی اور اس میں اپنے خاندان اور ذاتی زندگی کو پس پشت رکھا۔ اور اس کے صلے میں وزیر اعظم کے حلف کی تقریب سے تھوڑی دیر پہلے مجھے ذمہ داریوں سے برطرف کیا گیا۔ جس کو میں نے خوش دلی سے قبول کیا۔‘
انہوں نے اپنے استعفے میں تحریک انصاف سے مزید شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پھر مجھے وزیر اعلیٰ پنجاب کا مشیر مقرر کیا گیا، لیکن پورٹ فولیو نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد پھر مجھے اس عہدے سے بھی خاموشی سے نکال دیا گیا۔ آج پھر مجھے کہا گیا کہ میں ترین گروپ سے الگ ہو جاؤں یا استعفیٰ دوں اپنی موجودہ سیاسی کوراڈینیٹر کی حیثیت سے۔ ہر شخص جانتا ہے کہ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کے لیے کیا خدمات انجام دیں۔‘ ان کے مطابق ’2018 کی حکومت بنانے میں بھی ان کا کلیدی کردار ہے۔ میرا ضمیر مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اس شخص سے ناطہ توڑ لوں جو تحریک انصاف کا سب سے وفادار ساتھی ہے۔‘
انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ ’میں اپنی پوسٹ سپیشل کوارڈینیٹر برائے وزیر اعلیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔‘ 
خیال رہے کہ اس سے پہلے تحریک انصاف کے لاہور سے ایم پی اے نذیر چوہان کو ایف آئی اے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں رہائی کے بعد انہوں نے ترین گروپ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا اور جہانگیر ترین پر تنقید بھی کی تھی۔  
دوسری طرف عون چوہدری کے استعفی پر ترین گروپ نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

تحریک انصاف کی پنجاب حکومت میں مزید ہلچل کی خبریں بھی گرم ہیں (فوٹو: فیس بک عون چوہدری)

ایم این اے راجہ ریاض نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سے بھی استعفے طلب کیے تو ہم بھی تیار ہیں۔ عون چوہدری کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم جہانگیر ترین کو نہیں چھوڑیں گے۔ آئندہ چند روز میں ساری صورت حال پر مشترکہ فیصلہ کریں گے۔ اس طرح دباؤ ڈال کر استعفے لینے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
تحریک انصاف کی پنجاب حکومت میں مزید ہلچل کی خبریں بھی گرم ہیں۔
وزیر اعلیٰ آفس کے ایک اعلی عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کچھ روز کے لیے موخر کیا گیا ہے۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’فردوس عاشق اعوان نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات بھی کی ہے اور ان کو ان کی مستقبل میں نئی ذمہ داریوں سے متعلق مشاورت سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ وزیر اعظم پاکستان کریں گے۔‘ 

شیئر: